بریانی کی شان حیدرآباد کی پہچان ۔پیراڈائیز ریستوراں
ہندوستان میں کھانوں کے شوقین خواتین و حضرات کے لئے بریانی ایک مرغوب اور نہایت ہی پسندیدہ ڈش ہے ۔اور حیدرآبادی بریانی کا جب بھی ذکر ہوتا ہے تو پھر یہ ذکر پیراڈائیز کے بغیر شائد ہی مکمل ہو ۔ پیراڈائیز آج ایک رسٹورنٹ نہیں بلکہ حیدرآباد کی پہچان بن گیا ہے ۔ پیرائڈائیز ایک ہوٹل سے مقبول ہوکر نہ صرف سکندرآباد بلکہ حیدرآباد درون ریاست و بیرون ریاست شاندار ریسٹورنٹوں کے ایک سلسلہ کا معتبر نام بن گیا ہے ۔ حیدرآباد و سکندر آباد دونوں شہروں میں پیرائڈائیز حیدرآباد کے روایتی لذیذ کھانوں کا ایک ایسا پسندیدہ مرکز ہے، جس میں جانا لوگ باعث فخر گردانتے ہیں ۔
لذت کام و دہن کی پہچان پیراڈائیز نے یہ کامیابی ایسے ہی نہیں حاصل کی ہے ۔ اس کے لئے اس ریسٹورنٹ کو ایک لمبی جد و جہد کرنی پڑی لذت کام و دہن کے نت نئے تجربوں سے گذرنا پڑا اور حیدرآباد کے نوابوں کے باورچی خانوں میں بننے والی ڈشوں کے تجربے کرنے پڑے اس کے بعد جاکر یہ ہر شحص کی پسند بننے میں کامیاب ہوا ہے ۔حیدرآباد ی بریانی اور حیدرآباد کی لذیذ ڈشوں کی آج پیراڈائز ایک پہچان ہے ۔اپنی انفرادیت کے باعث ملک و بیرون ملک سے جب سیاح حیدرآباد آتے ہیں تو بریانی کا مزہ لینے کے لئے وہ پیرڈائیز ضرور جاتے ہیں ۔اور پھر ہوٹل کے اندر کا خوشگوار ماحول شاندار ڈائننگ ہال اور بہترین خدمات لوگوں کے لئے نا قابل فراموش بن جاتے ہیں ۔
آغاز ۔:
سکندرآباد میں پیراڈائیز سنیما کے پاس سن انیس سو ترپن [1953] میں ایک چھوٹے سے کینٹین کی شکل میں اس ہوٹل کا آغاز ہوا تھا ۔ تاہم لذت کام و دہن پر خصوصی توجہ سے دھیرے دھیرے یہ کینٹین عوام کی توجہ حاصل کرتا گیا اور ٹاک آف دی ٹاون بن گیا ۔ محض سات سال کے مختصر سے عرصے میں عوام سے ملنے والی توجہ نے پیراڈائیز کو ایک کینٹین سے ایک ریسٹورنٹ کی شکل دینے کا حوصلہ بخشا ۔ سن انیس سو اٹہتر [1978] میں جب علی ہیمانی نے اس ریسٹورنٹ کے چیرمین کا عہدہ سنبھالا تو انہوں نے ہوٹل میں سربراہ کی جانے والی ڈشوں کو مزیدلذت دار اور مزید میعاری بنانے پر توجہ دی ۔ اور پھر انہوں نے ہوٹل کے ماحول کو خوشگوار بنانے کے اقدامات شروع کردئے ۔ماحول کے ساتھ ساتھ بر وقت سرویس پر بھی خاص توجہ دی گئی ۔ بہترین خدمات اور مزیدار ڈشوں کے حوالے سے گاہکوں کا اطمینان ان کا مشن تھا ۔اور اسی مشن کو ملحوظ رکھتے ہوئے انہوں نے ہوٹل کی سرگرمیوں پر توجہ دینی شروع کردی ۔ وہ اپنے اس ریسٹورنٹ میں حیدرآبادی کھانوں کی خوشبو کو بسانا چاہتے تھے ۔وہ چاہتے تھے کہ لوگ حیدرٓابادی تہذیب کے ساتھ ساتھ یہاں کے روایتی کھانوں کا بھی بھر پور مزہ لیں ۔
ان کے اسی ذوق اور کاوش نے پیراڈائیز کو شہر کے تمام ریستورانوں میں ممتاز کیا ۔اور آج پیراڈائیز ایک ریستوراں ہی نہیں بلکہ ریستورانوں کی ایک نہ ختم ہونے والی کڑی بن گیا ہے ۔
محض ایک چھوٹے سے کینٹین سے شروع ہونے والے پیراڈائیز کے آج حیدرآباد اور بنگلور میں گیارہ مکمل آوٹ لیٹس ہیں ۔
حیدرآباد کے علاقے سکندرآباد جہاں سے پیراڈائیز نے اپنے سفر کی شروعات کی تھی آج ایک عظیم الشان ریسٹورنٹ دنیا کی توجہ کا مرکز بناہوا ہے اس ریسٹورنٹ میں بیک وقت پندرہ سو افراد کے کھانے کی گنجائیش ہے اور ایک سات اتنی سیٹوں کا اہتمام شائید ہی ملک کے کسی ریسٹورنٹ میں ملے ۔
پیراڈائیز کا انتظامیہ اب حیدرآباد اور بنگلور میں ہوٹل کی مزید شاخیں کھولنے کا منصوبہ رکھتا ہے ۔اور اس سلسلے کو ملک کے مزید شہروں تک وسعت دینے کا پلان بھی ہے ۔انتظامیہ کے مطابق پچاس آوٹ لیٹس قائیم کرنے کے منصوبے کو قطعیت دیدی گئی ہے اور اگلے دو سال میں پیراڈائیز حیدرآباد و بنگلور کے علاوہ پونے دہلی دبئی امریکہ میں بھی اپنے آوٹ لٹس قائیم کردیگا ۔اس طرح حیدرآباد میں دکنی کھانوں کے حوالے سے عوام کی پہلی پسند بن جانے کے بعد پیراڈائیز نے دنیا بھر میں اپنی ہوئلوں کا ایک جال سا پھیلانے کا منصوبہ بنایا ہے اور پچاس آوٹ لٹس اس سلسلے میں پہلا قدم ہوگا ۔
علی ہیماتی نے نے بتایا کہ دس ملین ڈالر کے سرمائے سے ان ریستورانوں کا جال پھیلایا جائے گا ۔ان کا کہنا تھا کہ پیرڈائز سن دو ہزار بیس تک ملک کے ٹاپ ٹن ریستورانوں میں اپنی جگہ بنالے یہ ان کا مشن ہے اور اس سلسلے میں وہ پر جوش بھی ہیں اور پر امید بھی ۔
ان کا کہنا تھا کہ آمدنی اور گاہکوں کا اطمینان دونوں کو ملحوظ خاطر رکھا جارہا ہے اور اس سلسلے میں وسیع تر اقدامات شروع کردئے گئے ہیں ۔علی ہیمانی نے کہا کہ کیٹرنگ فلائیٹ کچن اور ہوم ڈیلیوری ان شعبوں پر ان کی خاص توجہ ہے ۔پیراڈائیز کے گروپ میں اگر ٹیم ورک کی بات کریں تو ڈھائی ہزار سے زائید ملازمین گذشتہ بیس برس سے اس نیٹ ورک کے ساتھ جڑے ہیں اور ہوٹل کے میعار و ذائیقعے کو ایک نیا آہنگ دینے کے لئے رات دن کوشاں ہیں ۔علی ہیماتی نے کہا ہے کہ اپنی بہترین غذاووں بہترین ذائقے اور اعلی معیار کے لئے پیراڈائیز کو Zomato-Burrup_ اور ذائقے کی جانچ کرنے والی با اعتبار اداروں سے متعدد ایوراڈ اور اعزازات مل چکے ہیں ۔علی ہیماتی کا کہنا تھا کہ پیراڈائز کی مقبولیت اور لاجواب ذائیقے کے ممتاز فلم اسٹار عامر خان ۔ مایہ ناز کرکٹر سچن ٹنڈولکر راہل ڈراویڈ اور ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا بھی معترف ہیں ۔
اب جبکہ اس گروپ نے اپنی ہوٹلوں کا ایک جال سا دنیا بھر میں پھیلانے کا بیڑا اٹھایا ہے تو ایسے میں اس گروپ نے اب فلاحی خدمات پر بھی توجہ دینی شروع کردی ہے اور خاص طور پر تعلیم کے شعبے میں غریب و نادار طلبہ کی مدد اس گروپ کی ترجیح ہوگی ۔پیراڈائیز فاونڈیشن کے نام سے اس سلسلے میں ایک ادارہ بھی قائیم ہے جو گذشہ کچھ برسوں سے غریب و نادار طلبہ و طالبات کو تعلیم فراہم کرنے کے لئے مالی مدد اور دیگر تعاون دے رہا ہے ۔اس سلسلے میں ایک ریسیڈنشیل اسکول بھی قائیم کرنے کا منصوبہ ہے ۔
ڈیجیٹل سہولتیں۔۔
اس سال کے اوائیل میں پیراڈائیز نے ایک پروفیشنل ویب ڈیزائین کمپنی سے اپنا ویب سائیٹ بنا رکھا ہے ۔تاکہ لوگوں کو پیراڈائیز کے حوالے سے ہر قسم کی معلومات بروقت فراہم کی جاسکیں ۔اس ویب سائیٹ پر مرغوب غذاوں کے علاوہ نت نئی ڈشوں کے حوالے سے بھی معلومات اکھٹا کی گئی ہیں ۔paradise foodcourt.com کے نام سے موجود اس ویب سائیٹ کے حوالے سے پیراڈائیز انتظامیہ کا احساس ہے کہ صرف ڈاٹ کام ہی ایک ایسا عنوان ہے جو اس ہوٹل کو ایک عالمی برانڈ بناسکتا ہے ۔ایک ایسا نام جو عام فہم ہے اور بریانی کی طرح ہی دنیا بھر میں مشہور بھی ہے ۔علی ہیماتی کا کہنا تھا کہ اس ویب سائیٹ سے نہ صرف اس ہوٹل کے برانڈ فوڈ بلکہ حیدرآبادی بریانی و دیگر ڈشس کی جامع معلومات بھی ایک ہی جگہ اکھٹا کردی گئی ہیں ۔علی ہیماتی اتنا سب کچھ پالینے کے باوجود آج بھی پر عزم ہیں اور اس بات کا پختہ ارادہ کیا ہوا ہے کہ جب تک پیراڈئیز کھانوں کی دنیا میں ایک عالمی برانڈ نہیں بنتا وہ خاموش نہیں بیٹھینگے ۔ شائید یہی پرجوش انداز اور عزم آج پیراڈائیز کو سب سے نمایاں اور منفرد بناتا ہے ۔