کرکٹ کے جنون سے ویب دنیا میں ملی پہچان...ساحر عثمان
کہتے ہیں کہ عشق اور مشک چھپائے نہیں چھپتا، ساحر عثمان بھی اپنے عشق کو پوشیدہ نہیں رکھ سکے۔ رکھتے بھی کیسے ، عشق تو جنون کی حد تک سر پر سوار ہوچکا تھا۔ ساحر پر یہ جنون کرکٹ کا تھا۔ ریاست اترپردیش کے قصبہ سنبھل کے رہنے والے ساحر عثمان پر کرکٹ کا جنون اس وقت سوار ہوا جب ان کی عمر کے بہت سے بچے گلی ڈنڈے کے کھیل سے بھی ناواقف تھے۔
’یور اسٹوری ‘ سے بات کرتے ہوئے ساحر کہتے ہیں: بات ۱۹۹۲ء کی ہے۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کرکٹ ورلڈ کپ کی میزبانی کررہے تھے۔ ہندوستانی وقت کے مطابق کھیل صبح سویرے قریب تین بجے شروع ہوتا تھا۔ اس وقت میں چوتھی کلاس میں پڑھتا تھا۔ مجھے میچ دیکھنے کا شوق تھا لیکن اتنی دیر رات کو ٹی وی دیکھنے کا تصور بھی محال تھا۔ خاص طور سے میچ دیکھنا تو اور بھی برا مانا جاتا تھا۔ ریاست اترپردیش کے اٹاوہ میں جہاں میں ان دنوں رہتا تھا، اور بھی کئی مشکلات تھیں۔ مگر کرکٹ کے لیے میرے جنون سے سبھی مشکلیں آسان ہوتی گئیں۔ والد صاحب کی اجازت سے میچ بھی دیکھنے کا موقع ملا۔ اسکول کے دنوں میں تو کرکٹ کے لیے کتنی چھٹیاں لی ہیں، ان کا شمار مشکل ہے۔
ساحر بتاتے ہیں کہ وقت کے ساتھ کرکٹ کا جنون بڑھتا گیا۔ اسکول میں کرکٹ کھیلا اور جم کر کھیلا۔ اتنا کھیلااور ایسا کھیلا کہ اچھے کھلاڑیوں میں شمار ہونے لگا۔ کالج اور یونیورسٹی میں بھی کرکٹ کے بھوت کو سر سے اترنے نہیں دیا۔ اس کے ساتھ ہی کبھی پڑھائی میں کوتاہی نہیں کی۔ 2005ء میں اے ایم یو علیگڑھ سے بایو کیمسٹری میں گریجویشن کیا ۔ اس کے بعد ٹائمز اسکول آف مارکیٹنگ اینڈ مینجمنٹ سے 2007 میں پی جی ڈپلومہ کیا۔ اسی دوران کرکٹ سے وابستہ رہنے کے لیے شوقیہ طور پر ’کرک جوائے ڈاٹ کام‘ کے نام سے ایک ویب سائٹ شروع کی۔ اس پر ہٹ بھی آنے لگی ۔ بہت جلدی اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا، لیکن فنڈ کی کمی آڑے آگئی ۔ادھرپی جی ڈی ایم تکمل ہوتے ہی ٹائمز گروپ نے ملازمت کی پیشکش کردی۔ ساحر نے اس پیشکش کو نہیں ٹھکرایا لیکن کرکٹ سے براہ راست نہیں جڑنے کے سبب ایک بے چینی سی رہتی۔ اس لیے ایک طرف تو ملازمت کے اپنے فریضہ کو بحسن و خوبی انجام دیتے رہے اور دوسری جانب ای ایس پی این میں نوکری کے لیے کوشش کرتے رہے۔ یہاں تک کہ بغیر بلائے ای ایس پی این کے دفتر بھی کئی بار گئے۔ وہاں کے ذمہ دار اہلکاروں سے ملے، لیکن بات نہیں بنی۔ ٹائمز گروپ میں کم وبیش ڈھائی سال جاب کرنے کے بعد سی این این آئی بی این کو جوائن کیا۔
وہاں ساحر نے اپنی بہترکارکردگی سے سینئر اور انتظامیہ دونوں کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔ اس کے ساتھ ہی دفتر میں لوگ کرکٹ سے دیوانگی کی حد تک ساحرکے لگاؤسے بھی واقف ہوچکے تھے۔ اسی درمیان کرکٹ عالمی کپ بھی آگیا۔ ساحر کویہاں کرکٹ کے جنون کاانعام ملا۔سی این این آئی بی این میں مارکیٹنگ کی طرف سے ساحر کو کرکٹ ورلڈ کپ کا انچارج بنادیا گیا۔ اس دوران انہیں ووین رچرڈس اور عمران خان جیسے نامور کھلاڑیوں کے ساتھ ہی مشہور تجزیہ کاروں اور صحافیوں سے بھی ملاقات اور بات کرنے کا موقع ملا۔ اس کی وجہ سے کرکٹ کا جنون مزید پختہ ہوا۔ اور پھر وہ وقت آیا جب ساحر نے ملازمت ترک کرنے کا فیصلہ کیا۔
ساحر بتاتے ہیں کہ 2014ء میں انہوں نے ’کرکٹ این مورڈاٹ کام ‘ (cricketnmore.com) شروع کیا۔ملازمت ترک کرکے اپنی ویب سائٹ شروع کرنا کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا۔ وہ بھی تب ، جب کئی مہینوں تک مختلف کمپنیوں کی طرف سے اچھی تنخواہوں او ر پوزیشن کی پیشکش ہو رہی تھی۔
ادھر دن رات کی محنت کے ساتھ ساتھ جمع کی ہوئی رقم بھی خرچ ہو رہی تھی۔ آمدنی کے نام پر کچھ نہیں آرہا تھا۔ چار پانچ لوگوں کی چھوٹی سی ٹیم کے ساتھ دیوانوں کی طرح کام کرتے رہے۔ لوگ کرکٹ این مور کو پسند بھی کرنے لگے تھے۔ ہٹ ٹھیک ٹھاک ہونے لگی تھی ، لیکن آمدنی کا سلسلہ شروع نہیں ہورہا تھا۔ اس سے پہلے کہ صبر کا باندھ ٹوٹتا ، ہمیں ایک چھوٹا سا اشتہار ملا۔ اس سے حوصلہ بڑھا۔ شایددیوانوں کی طرح کام کرنے ہی کا نتیجہ تھا کہ پہلے ہی سال گلوبل میٹریکس کے آن لائن سروے میں کرکٹ این مور کو سال کی بہترین کھیل ویب سائٹ قرار دے کر ایوارڈ سے نوازا گیا ۔
اگلے سال یعنی 2015ء میں ورلڈ کپ کے دوران پیج ویوز کی تعداد 26؍ لاکھ تک پہنچ گئی اور ایک بار پھر گلوبل میٹریکس کے آن لائن سروے میں ہمیں بہترین کھیل ویب سائٹ کا ایوارڈ ملا۔
’یور اسٹوری‘ کے لیے بات کرتے ہوئے ساحر عثمان کہتے ہیں: ہندوستان میں ہرطرف کرکٹ کا جنون چھایا رہتا ہے، لیکن ہم نے دیکھا کہ یہاں کی مقامی زبانوں میں کرکٹ کی کوئی مخصوص ویب سائٹ نہیں ہے۔ ہم نے اپنے جنون کے ساتھ دوسروں کے جنون کو جوڑ لیا۔ اسی کے نتیجہ میں ’کرکٹ این مورڈاٹ کام‘ (cricketnmore.com) وجود میں آئی۔ ہم نے انگریزی اور ہندی کے علاوہ شروع شروع میں اسے مراٹھی، گجراتی اور بنگالی جیسی علاقائی زبانوں میں پیش کیا اور اب یہ ویب سائٹ اردوسمیت ملک کی ۱۱؍ زبانوں میں شائقین کو اپنی خدمات پیش کررہی ہے۔
ساحر کی طاقت:
اپنی کہانی سناتے ہوئے ساحر عثمان کہتے ہیں کہ وہ اپنی سب سے بڑی طاقت کرکٹ کے لیے جنون کے ساتھ ہی والدین اور بھائی بہنوں کے علاوہ بیوی کے سپورٹ کو مانتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان کی ٹیم کے ارکان جس طرح کام کرتے ہیں ، اس سے بھی انہیں بہت حوصلہ ملتا ہے۔ ٹیم چھوٹی ہے مگر بھروسہ مند ہے ۔ ٹیم کا ہر فرد کرکٹ این مور کو بلندیوں کی طرف لے جانے کے لیے کوشاں رہتا ہے۔ اسی ٹیم کے سہارے ’سی این ایم اسپورٹس ڈاٹ کام‘ (cnmsports.com) اور ’اسپورٹی ان ڈاٹ کام‘ (cnmsports.com)بھی چل رہی ہے۔
مشکلات اور کمزوری:
ساحر کہتے ہیں کہ ہندوستان میں آن لائن بزنس کرنا اور خاص طور سے میڈیا کے میدان میں بزنس کرنا نہایت ہی مشکل کام ہے۔ یہاں اس بات کو اب تسلیم تو کیا جانے لگا ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا ہی مستقبل ہے لیکن مارکٹ ابھی بھی اس کی طرف ہاتھ بڑھانے میں ہچکچاہٹ محسوس کررہا ہے۔ جن کے پاس فنڈ ہے، وہ تو آئندہ کی امید میں کام کرتے رہیں گے ، لیکن جوفنڈکی سہولتوں سے محروم ہیں، ان کے لیے اس میدان میں آنا، جینا اور آگے بڑھنا بہت ہی مشکل کام ہے۔
ساحرنے ’یوراسٹوری‘ کو بتایا کہ ’ہمارے پاس آئیڈیا بہت ہے۔ فنڈ کی کمی دور ہوجائے تو ہم ویب سائٹ کو کہاں سے کہاں پہنچادیں گے۔فنڈ کا انتظام ہوتو ہندوستان میں کرکٹ اور دوسرے کھیلوں کے حوالے سے ڈیجیٹل دنیا میں ہم ایک بڑا کام کرسکتے ہیں۔ ہمارے پاس سوچ اور فکر کے ساتھ منصوبہ بھی ہے اور اس کو عملی جامہ پہنانے کی صلاحیت اور ٹیم بھی۔
......................................................
کامیابی کی منزل تک پہنچنے والے ایسے ہی حوصلہ مند افراد کی کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے ’یور اسٹوری اُردو‘ کے فیس بک پیج پر جائیں اور ’لائک‘ کریں۔
کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں..
"ایک معذور لیکن باہمت اورباحوصلہ معلمہ "
ایک کسان نے بنائی پانی سے پانی کھینچنے والی ٹربائن، نہ بجلی کی ضرورت نہ ڈیزل کی