چائے کی آن لائین فروخت ۔ کامیابی کی نا ختم ہونے والی داستان

 چائے کی آن لائین فروخت ۔ کامیابی کی نا ختم ہونے والی داستان

Tuesday November 24, 2015,

7 min Read

مشرقی دہلی کے ایک گنجان آباد مارکٹ میں لوگوں کی گہما گہمی کے بیچ ایک چائے کی دکان میں مختلف مرتبانوں میں رکھی خوشبو دار اور صحت مند چائے کے بیچ کاروبار کو ایک نیا رنگ دینے کے لئے فکر مند مگر پر عزم اببھیجیت مجمدار نئے کاروباریوں کے لئے یقینا مشعل راہ ثابت ہونگے ۔ابھیجیت مجمدار نے تین سال پہلے سن دو ہزاربارہ 2012 میں اس کاروبار کا آغاز کیا تھا ۔اور اس وقت سے لے کر آج تک وہ دن دونی رات چوگنی اپنے کاروبار کو نئی بلندیوں سے ہم آہنگ کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔

چائے کی یہ دکان ایک پر عز شخص کی اٹھارہ سال کی با وقار نوکری کو خیر باد کہہ کر اپنے لئے کچھ کرنے کی چاہ کا جیتا جاگتا نمونہ ہے ۔اٹھارہ سال تک ایک ڈیزائین انڈسٹری میں نوکری کرنے کے بعد ابھیجیت نے اس کاروبار کا آغاز کیا تھا کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ اب کسی اور کے لئے کام کریں وہ خود کے اپنے لئے کام کرنا چاہتے تھے اور یہی احساس انہیں اس کاروبار کی جانب راغب کرگیا ۔

image


چائے کا انتخاب کیوں کیا ؟

چائے کی دکان کے حوالے سے ابھیجیت کہتے ہیں کہ جب انہوںنے کاروبار کا سوچا تو سب سے پہلے ان کے ذہن میں کھانے پینے کی اشیا کا خیال آیا ۔اسی خیال کے تحت انہوںنے دو سال تک نئی دلی میں اپنے دوست احباب کے ساتھ مختلف بازاروں اور کھانے کے مراکز جس میں ریستوران کیفے اور دھابے شامل ہیں جانا شروع کردیا ان کا کہنا ہے کہ ہر ویک اینڈ پر وہ کھانا کھانے کے لئے شہر کے مختلف علاقوں میں نکل جاتے ۔ابھیجیت کا کہنا ہے کہ اس مشاہدے کے بعد انہیں اس بات کا احساس ہوا کہ ہر کھانے کے بعد چائے عوام کا لوازمہ ہے ۔

ابھیجیت کا کہنا تھا کہ کاروبار شروع کرنے سے پہلے انہوںنے بازارو ںمیں گھوم پھر کر یہ جاننے کی کوشش کی کہ ایسا کیا ہے جو عوام کے لئے سب سے زیادہ قابل قبول کیا ہے ۔چاہے ریستوران ہو چاہے کافی شاپ یا پھر دھابہ ہر جگہ اس بات کا احساس ہوتا تھا کہ لوگوں کو چائے سب سے زیادہ مرغوب ہے ۔اور پھر لوگ گھر کی بنی روایتی چائے سب سے زیادہ پسند ہے ۔اور پھر لوگ گھر کی بنی روایتی چائے کے لئے بے حد مشتاق نظر آتے ہیں ۔ابھیجیت نے کہا ”’گھومنے پھرنے اور مشاہدہ کرنے کے بعد مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ یہاں کافی شاپ ہیں فینسی سنٹر ہیں مگر ٹی لاونج دلی میں کہیں نظر نہیں آتے ۔اور اسی بات نے مجھے دلی میں ایک ماڈرن ٹی لاونج کھولنے کا حوصلہ بخشا “۔۔

اسی تجربے اور اسی خواہش کے چلتے ابھیجیت نے چائے کے کاروبار کی طرف توجہ دینی شروع کردی وہ ایک ایسا ماڈرن ٹی لاونج کھولنا چاہتے تھے جہاں فضا سازگار ہو ماحول فیملی والا ہو اور لوگوں کو بھی گھر کی چائے کا مزہ آئے ۔“تاہم فنڈ کی کمی اور مقررہ وقت پر انفرا اسٹرکچر کی تیاری میںتاخیر ان کے اس کاروبار کو شروع کرنے میں بڑی رکاوٹ بن رہے تھے ۔اس سے پہلے چونکہ انہوںنے ہوائی جہازوں میں ڈیزائیننگ کے لئے کام کیا تھا اس لئے ان کے تعلقات بہت وسیع تھے اور ملک و بیرون ملک کے لوگ ان سے ملنے آتے تھے ۔

ابھیجیت کے مطابق چین اور جاپان کے بزنس اسوسی ایٹ ان کے لئے تحفے میں چائے ضرور لاتے تھے وہ بھی بہترین فلیور والی مزیدار چائے چائے کے ان تحفوں سے ان کا شیلف بھرگیا تھا ۔چائے سے بھرے اپنے شیلف کو دیکھنے کے بعد انہیں خیال آیا کہ اگر ٹی لاونج قائیم کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے تو کیوں نہ محض چائے سے ہی اس کاروبار کا آغاز کردیا جائے ۔خیال کا آنا تھا کہ انہوںنے عملی کام شروع کردئے ۔مشرقی دلی کے ایک اہم مارکٹ میں دکان لی اور چائے کا کاروبار شروع کردیا ۔ابھیجیت نے نہ صرف چائے فروخت کرنی شروع کی بلکہ انواع و اقسام کی چائے اس کی خوشبو اس کی خصوصیات کے حوالے سے جانکاری اکھٹی بھی کرنی شروع کردی ۔اس جانکاری کے دوران انہیں نیو گلینکو اور شیو ساریہ اور متل ٹی میں وکرم متل کا تجربہ ان کے بہت کام آیا ۔اس طرح ابھیجیت کا سفر Samtel میں تمام ہوا اور اپنے کاروبار کا آغاز ہوا ۔

ابھیجیت ان لمحات کو حسین اور نا قابل فراموش قرار دیتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ٹی لاونج کے لئے وہ اتنے پرجوش تھے کہ اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر انہوںنے فنڈ اکٹھا کرنا بھی شروع کردیا تھا ۔کاروبار کے آغاز میں متل ٹی کے وکرم متل نے ان کی بڑی مدد کی اور اپنا پروٹکٹ فروخت کرنے کے لئے انہیں فراہم کیا ۔ابھیجیت پہلے تو ہول سیل میں چائے سپلائی کرتے تھے تاہم عوام میں رابطہ بنانے کے مقصد سے انہوںنے ری ٹیل میں چائے بیچنی شروع کی ۔پہلے لوگ چائے خریدنے کے لئے آتے کچھ لوگ محض گپ شپ کے لئے بھی ان کی دکان پر آجاتے تاہم انہیں لوگوں سے بات کرنے میں کوئی پریشانی نہیں تھی ان کا یہیں مزاج لوگوں کو ان کا برانڈ ایمبیسیڈر بناگیا ۔دھیرے دھیرے ان کی پہچان بڑھتی رہی مارکٹ میں تعلقات بھی بڑھتے رہے جیسے جیسے وقت گذرتا گیا لوگوں میں بھروسہ بنتا گیا اور لوگ ان کے مستقل گاہک بن گئے حتی کہ ایک جاپانی جوڑا بھی ہر مہینے اپنے مہینے بھر کے چائے کے اسٹاک کےلئے ان ہی کی دکان آتا ۔اس کامیابی کے لئے ابھیجیت اپنے رویہ کے ساتھ چائے کے اعلی میعار کو بھی ذمہ دار مانتے ہیں ۔ابھیجیت کا کہنا تھا کہ لوگوں کی بڑھتی تعداد اس بات کی ضامن تھی کہ ان کی چائے میعار پر کھری اتر رہی ہے ۔

ریٹیل اور ہول سیل میں چائے کا کاونٹر جب کامیابی سے چلنے لگا تو پھر ابھیجیت نے آن لائین فروخت کی جانب توجہ دی انہوں نے ”چائے والا “کے نام سے اپنا پورٹل بھی شروع کردیا ۔جہاں سے آن لائین چائے بیچنے لگے ۔ساتھ ہی ساتھ انہوںنے آن لائین بکری کے بڑے کاروباریوں امیزن اور فلپ سے بھی ٹائی اپ کرلیا ۔ان کا کاروبار تو خوب چل نکلا مگر ٹی لاونج قائیم کرنے کا ان کا خواب ابھی پورا نہیں ہوا تھا ۔ابھیجیت اسے بھولے نہیں تھے ۔انہوںنے یہ تہیہ کر رکھا ہے کہ اگلے برس ان کا ماڈرن ٹی لاونج عوام کی توجہ کا مرکز ضرور بنے گا اور روایت چائے گھر کی ان کی دیرینہ خواہش کو پورا کریگا ۔ابھیجیت نے اب چائے کے مختلف نمونوں کو اکٹھا کرکے اس کے تجربے کرنے شروع کردئے ہیں تاکہذائیقے کے ساتھ ساتھ چائے کو ایک مضر صحت نہیں بلکہ صحت مند مشروب بنادیا جائے اس کے لئے انہوںنے اپنے ریسرچ پینل میں ایورویدوں کی خدمات بھی حاصل کی ہوئی ہیں اس کے علاوہ ملک و بیرون ملک سے آنے والی چائے اور ملک کے مختلف ٹی اسٹیٹوں میں تیار ہونے والی چائے کے تجربے بھی شامل ہیں ۔ابھیجیت کا کہنا ہے کہ Borago اور Safflower دو ایسے فلیور ہیں جو صحت کے لئے ایک بہترین تحفہ ثابت ہونگے ان کے مطابق سیف فلاور آنتوں کی بیماریوں کو دور کرنے میں مددگار ہے جبکہ حاملہ خواتین کے لئے بھی یہ چائے صحت کا خزانہ ثابت ہورہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ بوراگو قدرتی اینٹی سیپٹک ہے مگر یہ ہندوستان میں نایاب ہے ۔ان کے مطابق اس کی پتیاں ٹالکم پوڈر اور اینٹی سیپٹک کریموں کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں ۔

ابھیجیت کہتے ہیں کہ وہ ان مخصوص اور صحت افزا چائے کو عوام کے بیچ لانا چاہتے ہیں تاکہ یہ مشروب ان کی صحت کے لئے بہترین ثابت ہو ۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی صحت افزا چائے کے لئے طبی ماہرین اور ایور وید کے ماہرین کو انہوںنے اپنی ٹیم میں شامل کیا ہے ۔ابھیجیت کا کہنا ہے کہ ہم قدرتی اور پتیوں سے بنائی گئی چائے بنانے کے لئے عوام میں بیداری لانے کا پروگرام بھی رکھتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ اسی نیک مقصد کے تحت مختلف باغات جیسے سورین نمرینگ گوپال دھارا سنگ ھا اور دیگر سپلائیرس سے رابطہ کیا ہوا ہے ۔اس کے علاوہ بیرونی ڈیلروں سے بھی مسابقتی قیمت پر صحت مند چائے کی سپلائی کے لئے رابطے ہوئے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ بیرونی کمپنیوں میں پیور ۔فرموسا ۔اور پلیو منگ ٹی جیسے نیٹ ورک ان کی مدد کررہے ہیں۔یہی ابھیجیت کی کہانی ہے اور یہی ان کی شاندار کامیابی کا راز بھی ۔

Share on
close