چوڑیوں سے شروع ہوا 'بینگل والے' کا سفر پہنچا لباس کے 10ہزار سے زیادہ ڈیزائن تک
2013 میں شروع ہوا www.banglewale.com
بینگل والے کے پاس 10 ہزار سے زیادہ ڈیزائن
ہر دن 100 آرڈر کرتے ہیں پورے
مغربی لباس اور زیورات بھی دستیاب
ملک میں آن لائن کاروبار سال در سال تیزی سے بڑھ رہا ہے- آن لائن بازار میں جو چیزیں سب سے زیادہ بکتی ہیں ان میں کپڑے بھی شامل ہیں- خاص بات یہ ہے کہ آن لائن شاپنگ سے جہاں خریدار ایک ہی جگہ پر بہت سے ڈیزائن کے کپڑے دیکھ سکتا ہے وہیں دلال کے نہ ہونے کی وجہ سے خریداروں کو اس میں کافی رعایت بھی ملتی ہے- لوگوں کے اس رجحان کو دیکھتے ہوئے آگرہ میں رہنے والے اکھل اگروال نے سال 2013 میں بینگل والے ڈاٹ کام کی شروعات کی تھی- آج ان کی اس ویب سائٹ پر خواتین کے لئے ایک سے بڑھ کر ایک روایتی لباس اور مختلف قسم کے زیورات بھی مل جائیں گے۔
اکھل اگروال نے احمد آباد سے بزنس انٹر پر نيورشپ میں پوسٹ گریجویشن ڈپلوما ان مینجمنٹ کی تعلیم حاصل کی- اکھل کے مطابق ان کا خاندان برسوں سے کئی طرح کے کاروبار سے جڑا ہوا ہے - یہی وجہ تھی کہ انہوں نے بچپن ہی سے سوچ لیا تھا کہ وہ بھی کاروبار کی دنیا میں اپنا الگ مقام بنائیں گے- تعلیم کے بعد انہوں نے اس سوچ پر کام کرنا شروع کیا- جس کے بعد انہوں نے دیکھا کہ فیروز آباد میں شیشے کی چوڑيوں کا کافی کام ہوتا ہے تو کیوں نہ اس کام میں ہاتھ آزمایہ جائے- اس کے بعد انہوں نے بینگل والے ڈاٹ کام کو قائم کیا -
آن لائن بازار میں شیشے کی چوڑ يوں کی فروختگی کا کام اگرچہ نیا خیال تھا، لیکن اکھل کو جتنی امید تھی وہ کاروبار اتنا پروان نہیں چڑھ پایا - ایسے میں انہوں نے سوچا کہ اس کاروبار کے ساتھ کیوں نہ کسی اور چیز کو بھی شامل کر لیا جائے- اسی دوران ان کو کسی نے مشورہ دیا کہ وہ خواتین کے کپڑے بھی فروخت کرنے کا کام شروع کریں- اکھل کو یہ خیال پسند آیا اور انہوں نے اپنی اس ویب سائٹ کے زریعےچوڑیوں کے ساتھ- ساتھ کچھ کپڑوں کو بیچنے کا کام بھی شروع کر دیا- آہستہ آہستہ ان کی ویب سائٹ سے خواتین کے لباس کی مانگ بڑھتی گئی- جس کے بعد انہوں نے اسے سنجیدگی سے لینا شروع کر دیا-.
آج بینگل والے ڈاٹ کام میں خواتین کے روایتی کپڑوں کی خاص رینج ہے- یہاں پر مختلف ڈیزائن کے ملبوسات ہزار وں کی تعدادمیں موجود ہیں- اکھل کا کہنا ہے کہ ان کی اس ویب سائٹ پر کسی بھی مصنوعات کی ایک ہی قیمت ہے جبکہ دوسری ویب سائٹ میں ایک کی مصنوعات کے بہت سے دام دکھائے جاتے ہیں، کیونکہ دوسری ویب سائٹ میں ایک چیز کو بہت سے لوگ فروخت کرتے ہیں لیکن بینگل والے ڈاٹ کام میں ایسا نہیں ہے – اکھل کا دعوی ہے کہ وہ اپنی چیزوں کے بارے میں خریداروں کے ساتھ شفافی برتتے ہیں اور صحیح قیمت بتاتے ہیں- اس ویب سائٹ میں ملنے والے روایتی کپڑے 1200 روپے سے شروع ہو کر 15 ہزار روپے تک ملتے ہیں- اب ان کی منصوبہ بندی لہنگے جیسے مصنوعات بھی بازار میں اتارنے کی ہے جن کی قیمت 1 لاکھ روپے تک رہنے کی توقع ہے- خریداروں کو کسی طرح کی دقت نہ ہو اس کے لئے یہ فون کے ذریعے بھی ان کے مسائل کو دور کرتے ہیں-
بینگل والے ڈاٹ کام میں نہ صرف خواتین کے روایتی کپڑے بلکہ مغربی لباس کے علاوہ کئی طرح کے زیورات بھی مل جائیں گے- اکھل کا کہنا ہے کہ ان کی ویب سائٹ میں ملنے والا زیادہ تر سامان صورت سے آتا ہے لیکن بہت سے مصنوعات دوسری جگہوں سے بھی منگائے جاتے ہیں- آج ان کی ویب سائٹ کے ساتھ تقریبا 10 ہزار لوگ جڑ چکے ہیں- ان کے خریدار ٹیئر 1 اور ٹیئر 2 شہروں سے آتے ہیں- 2013 میں اپنا کاروبار شروع کرنے والے اکھل کے پاس جہاں آغاز میں دن کے 1 آرڈر بھی نہیں آتے تھے وہیں اب یہ تعداد 100 تک پہنچ گئی ہے- خاص بات یہ ہے کہ ان کا ہر آ رڈر اوسطا 15 سو سے 2 ہزار روپے کے درمیان ہوتا ہے-
اکھل کا دعوی ہے کہ بینگل والے ڈاٹ کام ہر ماہ 20 سے 30 فیصد کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے- تاہم ان کا خیال ہے کہ ان کے گھریلو اخراجات زیادہ ہیں اور لاجسٹک کاسٹ (انصرامی عمل)بھی زیادہ ہے- اس کے علاوہ سامان کی واپسی ان کے لئے بڑا سر درد ہے کیونکہ ان کی ویب سائٹ کے ذریعے فروخت کیا جانے والا تقریبا 20 فیصد مال مختلف وجوہات سے واپس آ جاتا ہے-
بینگل والے ڈاٹ کام میں 3 لوگوں کی ٹیم ہے کیونکہ یہ لوگ اپنا کچھ کام باہر بھی کرتے ہیں- سرمایہ کاری کے معاملے میں اکھل کا کہنا ہے کہ فی الحال ان کو سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ ان کی توجہ خوردنی (retail) میں اپنے آپ کو اور مضبوط کرنا ہے، لیکن سال بھر بعد وہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کریں گے-