الٹرا کیش اسٹارٹپ۔اب بٹوا اورکارڈ بھول جائیں
جب ہم کسی دکان پر جاتے ہیں تو اآج بھی خریداری کے بعد ہمارا ہاتھ جیب ہی کی طرف جاتا ہے اور خریداری کا بل کیش میں ادا کرنا اور ریزگاری واپس لینا اس ملک کی برسوں کی روایت رہی ہے گو کہ دھیرے دھیرے بڑے شاپنگ مالس میں کریڈٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ سے ادائیگی کا رواج زور پکڑ رہا ہے مگر بغیر کیش یا کارڈ کے ادائیگی اآج بھی لوگوں میں ایک اچھنبے ہی کی بات نظر آتی ہے ۔ دل اس بات کو تسلیم ہی نہیں کرتا کہ کیش یا کارٹ کے بغیر محض ایک اسمارٹ فون کی مدد سے ادائیگی کی جاسکتی ہے۔ یقینا آج یہ بات اچھنبا لگتی ہے لیکن وہ وقت دور نہیں جب ملک میں ادائیگی کی ساری رسمیں قصہ پارینہ بن جائیں۔جی ہاں اس کے لئے اب الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے اب آنے والی نسلیں شائید خریداری کے لئے بازار ویلٹ یا پھر کارڈ ساتھ لے جانے کو حیرت سے دیکھیں ۔اگلی نسل اپنی تمام تر خریداری کے لئے بل کی ادائیگی موبائیل فون ہی سے کریگی ۔
اس روایت کا آغاز ہوچکا ہے اور بنگلورو کے امیش سنگھل اور وشال لال ستمبر سن دو ہمار چودہ ہی میں کردیا تھا ۔انہوںنے الٹرا کیش کو رواج دیا اور یہ موبائیل ایکو سسٹم کے ذریعہ تخلیق کیا گیا ۔ اس نظام کے تحت صارف دکان پر اپنے موبائیل فون کی مدد سے اپنے بینک اکاونٹ سے رقم کی منتقلی کے ذریعہ براہ راست ادائیگی کرسکتا ہے ۔اوبونا ٹکنالوجیز نے الٹرا کیش کو رواج دیا اور آج یہ کمپنی اپنی پچیس رکنی ٹیم کے ساتھ تیزی سے فروغ پذیر ہے۔
وشال کہتے ہیں ۔
الٹرا کیش ایک ایسی پیٹنٹ پینڈنگ ٹکنالوجی ہے، جہاں رقم ڈیٹا الٹرا ہائی فریکوینسی ساونڈ لہروں کی مدد سے محفوظ حالت میں ایک ڈیوائیس سے دوسری ڈیوائس پر منتقل کی جائیگی ۔انتہائی جدید یہ ٹکنالوجی اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ الٹرا کیش ’ ٹیپ ان پے تمام ڈیوائیسس پر بخوبی کام کرے اور رقم کی ادائیگی کے لئے کسی اسپیشل ہارڈ ویئر کی ضرورت نہ پڑے۔ اس کے لئے خصوصی NFC چپس کی بھی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ محض چار مہینوں کے اندر الٹرا کیش نے پینتیس ہزار سے زائید ایپ ڈاون لوڈ کرلئے ہیں اور ڈھائی کروڑ مالیتی پچاس ہزار کے قریب رقمی منتقلیاں بھی انجام پاچکی ہیں۔ شرح ترقی کے حوالے سے وشال کہتے ہیں کہ ہر مہینے ایک سو پچاس سے دو سو فیصد تک فروغ حاصل ہورہا ہے ۔
اس اسٹارٹپ نے مختلف ڈومینس کے تقریبا پانچ سو مرچنٹس سے اشتراک کیا ہوا ہے اور ان مرچنٹس میں ریستوراں سے لیکر گلوسری تک الیکٹرانک سے لیکر اسٹیشنری اسٹورس تک شامل ہیں۔ وشال نے بتایا کہ الٹراکیش اس لحاظ سے سب میں منفرد ہے کہ ادائیگی کے وقت صارف کو انٹرنیٹ کی ضرورت نہیں ہوتی اور وہ کسی بھی قسم پے منٹ انسٹرومنٹ بشمول بینک اکاونٹ و کارڈ کسی بھی قسم کے انسٹرومنٹ کے ذریعہ بروقت محفوظ ادائگی کرسکتا ہے ۔ان کا دعوی ہے کہ الٹرا کیش ٹکنالوجی تیز رفتار بھی ہے محفوظ بھی ہے اور کاپی پروٹیکٹیڈ بھی ۔ان کا کہنا ہے کہ حساسیت وقت کےساتھ ساتھ محض چند سیکنڈ کے اندر ادائیگی کے عمل کو کامیاب بنانے میں یہ ٹکنالوجی طاق ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹکنالوجی پیمنٹ ڈیٹا کو سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں دو سو چھپن بائیٹس کی مدد منتقل کرنے کا کمال رکھتی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ادائیگی کا موجودہ طریقہ پوائنٹ اآف سیل مشین کے ذریعہ ممکن ہے ری ٹیل مرچنٹس یا پھر عام دکانداروں کی اگر ہم بات کریں ان کے پاس یہی طریقہ رائیج ہے جو خاصا سست ہے۔
وشال POS کے موجودہ سسٹم کے حوالے سے کہتے ہیں۔
موجودہ پی او ایس سسٹم بینکس پر انحصار کرتا ہے ۔ہندوستان میں بیس لاکھ سے زائید دکاندار ہیں اور بے حساب گھریلو کاروبار بھی ۔تاہم اب تک محض ایک ملین کے لگ بھگ پی او ایس مشینیں ہی رجسٹر کی گئی ہیں ۔ الٹرا کیش اس لئے منفرد ہے کہ کسی بھی مرچنٹ کو الٹرا کیش کے اس اسٹارٹپ کے لئے مشین کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔اس نظام کے تحت ادائیگی کے لئے محض ایک اسمارٹ فون کا ہونا کافی ہوگا ۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی دکان دار صرف ایک اسمارٹ فون کی مدد سے ڈیجیٹل پے منٹ کے اس عظیم انقلاب کا حصہ دار بن سکتا ہے ۔
مارکٹ کا تجزیہ ۔۔۔
آئی آئی ٹی۔۔۔ بی ایچ یو کے سابق طالب علم وشال اور اومیش نے پروڈکٹ ڈیولپمنٹ۔ اسٹریٹجک پلاننگ ۔تخلیقی ماہرین اور صارفین کی خدمات کے شعبوں میں مہارت حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ ان دونوں نے پرسنلائیزیشن موبائیل پیمنٹس۔ سسٹم آرکٹیکچر اور سیکیورٹی کے شعبوں میں کئی پیٹنٹ لے رکھے ہیں ۔الٹرا کیش کے خیال کو حقیقت کا روپ دینے سے پہلے ان دونوں نے پیمنٹ کے مختلف پہلووں پر تقریبا دو سال تک گہرا مطالعہ کیا تھا اور ایکو سسٹم اور ادائیگی کے مختلف طریقوں کو سمجھنے کی کوشش کی ۔وشال کہتے ہیں ان دیڑھ سالوں کے ابتدائی ایم میں ان کا نکتہ ارتکاز یہی تھا کہ کسی طرح سے ادائیگی کے نظام کو تیز رفتار اور پوری طرح سے محفوظ کیسے بنایا جاسکتا ہے ۔اس کے علاوہ اس شعبے میں درپیش مسائیل اور ان کے حل پر بھی ان دونوں کی خاصی دلچسپی رہی ہے ۔
کسٹمر ڈیٹا کے تحفظ کا یقین۔
کسٹمر ڈیٹا کے تحفظ کو پوری طرح سے یقینی بنانے کے لئے الٹرا کیش پیمنٹ کے خفیہ گر یڈ یلگوردمز کا استعمال کرتا ہے ۔وشال کہتے ہیں بینکنگ کا سارا نظام مقامی طور پر تیار کئے گئے IMPS فوری ادائیگی خدمات کے تحت چلتا ہے اور نیشنل پیمنٹ کارپوریشن آف انڈیا اسے تیار کرتا ہے ۔تاہم الٹرا کیش نے خود کا نظام تخلیق کیا ہے جو نہ صرف انتہائی محفوظ ہے بلکہ تیز رفتار اور بر وقت بھی ہے ۔الٹرا کیش کا پیمنٹ سسٹم PCI-DSS سے تصدیق شدہ ہے ۔اور اآر بی اآئی کے موبائیل پیمنٹ رہنمایانہ خطوط کے عین مطابق ہے ۔اس سسٹم میں خفیہ نظام پر خاص توجہ دی گئی ہے اور کسٹمر کے ٹرانزیکشن و ڈیٹا کی مکمل حفاظت کو یقینی بنایا گیا ہے ۔
الٹرا کیش ایپ الٹرا کیش ایکو سسٹم میں شراکت دار سرکردہ بینکوں کے سخت سیکیوریٹی چیکس سے گذر کر اپنے فعل کو انجام دیتا ہے ۔الٹرا کیش مرچنٹ ڈسکاونٹ ریٹ کے تحت قیمتوں میں کمی کرنے والے مرچنٹس کی مدد بھی کرتا ہے ۔کمپنی کے اپنے طور پر تیار کردہ NPCI کے IMPS نظام کے تحت یہ تاجرین کے کاسٹ اآف ٹرانزیکشن کو کم سے کم کرنے کا بھی پابند ہے ۔
الٹرا کیش سے ملحقہ پارٹنر بننے کے لئے مرچنٹس یعنی تاجرین کو چاہیے کہ وہ تصدیق شدہ KYC فارم پر کریں الٹرا کیش ایپ ڈاون لوڈ کریں اور اپنے بینک اکاونٹ کو اس سے ملحق کردیں ۔بعد میں تاجرین کو مصروف اوقات میں کئی کسٹمرس کی ایک ساتھ ادائیگیوں کو ممکن بنانے کے لئے کسی زائید ہارڈ ویر کے بغیر کئی فونوں سے الحاق کی گنجائیش بھی فراہم کرتا ہے ۔
کارڈ س اور IMPS دونوں کے کنشکنس کو حاصل کرنے کے لئے الٹرا کیش نے ICICI اور HDFC. اور YES Bank سے الحاق کیا ہوا ہے ۔الٹرا کیش کریڈٹ کارڈ نیٹ ورک جیسی ٹاپولوجی کے تحت کام کرتا ہے جہاں تاجرین کے لئے یہ لازم ہوتا ہے کہ وہ بینک اکاونٹ کے حامل ہوں ۔وشال نے بتایا کہ کسی بھطی بینک کے اکاونٹ کے حامل افراد اس ٹکنالوجی سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔
یہ منفرد اسٹارٹپس یقینا اس بدلتے دور میں جہاں ہندوستان میں اٹھارہ سے تیس سال کی عمر کے افراد میں سے پچاس فیصد افراد اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں یقینا کیش لیس پیمنٹ کا یہ رواج بہت تیز رفتاری سے فروغ حاصل کریگا اور بعید نہیں کہ آنے والے وقت میں ای کامرس کا چالیس فیصد تک ٹرینزیکشن موبائیل فون کے ذریعہ ہی کیا جائے ۔TransServe کے معاون بانی اور سی ای او انیش ولیم کہتے ہیں ۔ملک یقینا کیش لیس معیشت کی جانب بڑھ رہا ہے ۔IMPS, ٹرانزیکشنس نے محض چار سالوں میں ڈیبٹ کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ منی آرڈرز کی جگہ لینے میں مکمل کامیابی حاصل کرلی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل انڈیا کی مہم شہری علقاوں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں کو بھی الیکٹرانک وائیلٹس سے روشناس کرادیگی اور پھر یہ رجحان گاووں تک پھیل جائے گا ۔ان کا کہنا ہے کہ Paytm , Free Charge اور Mobikwik موبائیل پیمنٹ انڈسٹری میں فی الحال ہر اول دستے کا رول نبھارہے ہیں جبکہ اس دوڑ میں اب چند اسٹارٹپ جیسے INSTAMOJO,CitrusPay اور Trans Serve بھی شامل ہوگئے ہیں ۔
اسٹارٹپ الٹرا کیش کے دو سالہ کار کردگی پر بات کرتے ہوئے وشال کہتے ہیں ہمارا مقصد ایک ایسا وائیبرینٹ مرچنٹ ایکو سسٹم تخلیق کرنا ہے جہاں لاکھوں تاجرین الٹرا کیش کی مدد سے ٹیجیٹل پیمنٹ سسٹم کو قبول کرنے کے لئے بخوشی راضی ہوجائیں ۔ہمارا نصب العین ہے اس کیش سسٹم کے تحت ٹو ٹائیر اور تھری ٹائیر زمرے کے چھوٹے تاجرین کو بھی اس نظام کی جانب راعب کرنا ہے اور اس نظام کو اتنا آسان بنانا ہے کہ ہر تاجر الٹرا کیش کے ذریعہ رقمی منتقلی کے اس برقی نظام کو قبول کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہ کرے ۔وہ کہتے ہیں کہ دو ہزار سترہ تک الٹرا کیش ستر فیصد سے زیادہ شہری تاجرین اور چالیس فیصد سے زیادہ دیہی تاجرین کو ادائگی کے اس کیش لیس و کارڈ لیس نظام کے تحت الٹرا کیش ڈیجیٹل سسٹم سے جوڑا جائے ۔ان کا یقین ہے کہ اس گول کو حاصل کرنے میں وہ با آسانی کامیاب ہوجائینگے ۔
۔۔۔۔۔
قلم کار ۔اپرجتا چودھری۔
مترجم۔سید سجاد الحسنین۔