مغربی بنگال اور بنگلادیش میں 250 بنکروں کے ساتھ کام کر رہا ہے کولکتہ کا میرا باسو کلیکشن

مغربی بنگال اور بنگلادیش میں 250 بنکروں کے ساتھ کام کر رہا ہے کولکتہ کا میرا باسو کلیکشن

Thursday April 28, 2016,

4 min Read

ملک میں نایاب و نادر فنون کی حفاظت ٹیکنالوجی کی ترقی کے باوجوہ ایک چیالنج بنا ہوا ہے۔ کولکتہ کے میرا باسو کا خاندان گزشتہ 100 برسوں سے ایک ایسی تجارت میں ہے، جہ بُنکروں کے ہاتھوں سے بنی ساڑیاں ملک بھر میں مخصوص چاہنے والوں تک پہنچانے کا کام کرتاہے۔ جن خاندانوں کی جڑیں کولکتہ سے جڑی ہیں اور جنہوں نے میرا باسو کے کلکشن کی ساڑیاں پہنی ہیں، وہ آج بھی ملک کے چاہے جس کونے میں ہوں، خاص موقوں پر میرا باسو کلیکشن کو یاد کرتے ہیں۔ میرا کے لڑکے چنمئے بسوسنبھال رہے ہیں۔

image


اپنی سو سال کی تاریخ میں كولكتہ کا بُنکر ساری برانڈ میرا باسو کلیکشن کے چنمئے اپنے خاص کلکشن کے ساتھ حیدرآباد آئے ہیں۔ مغربی بنگال اور بنگلہ دیش کے ماہر بُنکروں کے ساتھ کام کرنے والے چنمئے باسو اور سواتی باسو اپنی ساڑھے تین سو ساڑيو کے کلکشن کے ساتھ بنجارہ ہلز روڈ نمبر پر10 واقع سارنگ اسٹوڈيو میں تین دن کے لئے موجود ہیں٫۔ یہیں پر ان سے ملاقات ہوئی۔ یہ نمائش 27 اپریل سے اور 29 اپریل تک منعقد کی گئی۔ یہیں پر چنمئے سے ملاقات ہوئی۔ در اصل چنمئَے۔ مشرقی اور مغربی بنگال کے سیکڑوں بنکروں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ ایک طرح سے وہ تجارت کر رہے ہیں، لیکن اس سے نہ صرف پرانے ہینڈلوم زندہ ہیں، بلکہ عدم روزگار کی وجہ سے جو بنکر فنکار رکشا چلانے پر مجبور ہو گئے تھے، انہیں پھر سے روزگار دلانے میں انہوں نے اہم رول ادا کیا ہے۔

چنمئے نے بتایا کہ حیدرآباد میں میرا باسو کی ساڑياں خریدنے والوں کی چار پانچ نسلیں موجود ہیں، لیکن ان میں زیادہ تر وہی ہیں، جن کا کولکتہ سے تعلق ہے، یا پھر وہ کولکتہ جاتے آتے رہے ہیں۔ میرا باسو کی طرف سے اب تک حیدرآباد میں کسی طرح کی نمائش کا انعقاد نہیں کیا گیا۔ سارنگ کی درخواست پر وہ پہلی بار حیدرآباد آئے ہیں۔

چنمئے نے کہا کہ وہ مغربی بنگال اور بنگلہ دیش بہت بنکروں کے ساتھ ساڑی بنائی کے کئی اصناف کی حیات نو کے لئے کام کر رہے ہیں، کئی نادر نمونے اب نایاب ہو تے جا رہے ہیں، کیوں کہ ان کو جاننے والے ماسٹر بنکر رازگار نہ ملنے کی وجہ سے بنائی چھوڑ کر دوسرے کام کر رہے ہیں۔ ان اصناف کو نئی نسل کے فنکاروں تک پہنچانے کے لئے انہوں نے وہاں گروکل روایت کی شروعات کی، تا کہ گاؤں میں ماسٹر بنکر کے ساتھ نوجوان نسل کے کچھ لوگ سیکھ سکیں۔ اس کام میں انہیں خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی ہے، لیکن انہوں نے سلسلے کو بند نہیں کیا ہے۔

چنمئے نے بتایا کہ میرا باسو کا تعلق ان تمام لوگوں سے ہے جو بنگالی طرز کی ہاتھ سے بنی ہوئی ساڑياں پہننے کا شوق رکھتے ہیں۔ ان کے اسی شوق کی وجہ سے میرا باسو 250 ماسٹر بنکروں کو روزگار فراہم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ کئی ساڑیاں ایسی ہیں، جنہیں بنانے میں تین سے چار ماہ لگتے ہیں۔ بالخصوص ہاتھوں کی بنت اور ایمبرائڈری پرکشش رنگوں کے مرکب کے لئے بنکروں کو کافی محنت کرنی پڑتی ہے۔

image


ایک سوال کے جواب میں چنمئے نے کہا کہ مغربی بنگال کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش میں ڈھاکہ اور کچھ اور شہروں میں روایتی طور سے لومس میں کام کرنے والے ماسٹر بنکروں کی تلاش انہوں نے کی ہے۔

ہندوستان میں لومس کی بنی ساڑیاں پہننے کا دور تقریباً اختتام پر ہے۔ کئی لومس بند ہیں تو کئی ماہر بن کر محنت کا صحیح صلہ نہ ملنے کی وجہ سے کام چھوڑ چکے ہیں۔ کئی بنکروں کی خودکشی کے واقعات بھی گزشتو برسوں میں آم رہے ہیں۔ اس تعالق سے پوچھے جانے پر چنمئے نے بتایا،

'' درمیانی دلال انہیں صحیح قیمت نہیں دیتے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اتنا اچھا کام چھوڑ کر یا تو رکشا چلاتے ہیں یا مزدوری کرتے ہیں۔ ایک بار میں نے ایسے ہی بنکر کو رکشا چلاتے ہوئے دیکھا اور روک کر پوچھا تو وہ ناراضگی سے مجھ پر ہی الزام لگایا کہ ہماری کمپنی نے اسے کام کے پیسے نہیں دئے، لیکن جب اسی وقت اس کو کام دینے والے کے پاس لے جاکر میں نے حصاب پتہ کیا تو سارا روپیہ متعالقہ کام کروانے والے کو دیا گیا تھا، لیکن اس نے 9 مہینے سے اس بنکر کے پیسے نہیں دئے، بھلا وہ اپنا کام کس طرح جاری رکھ پائے گا۔ اس کی محنت کے ایک لاکھ چالیس ہزار روپی دلال کی جیب میں تھے۔ ان حالات میں کچھ خراب لوگوں کی وجہ سے بھی اچھے بنکروں کو برے حالات سے گزرنا پڑتا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ اس طرح کے بنکروں کے لئے کوئی مستحکم ادارہ قائم کرے۔ \

FACE BOOK

کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

حیدرآباد سے شروع ہوا تھا جانی لیور کی کامیڈی کا اصلی سفر

26 سالہ ڈاکٹر مشاق انٹریپرینر اور اِنوسٹر بن گیا، 26 اسٹارٹپس میں سرمایہ کاری

غزل کی جانی پہچانی آواز........شرد گپتا