آپ کی اسٹارٹپ اسٹوری کی سرخی کون بناتا ہے ؟

ایک ایسی کہانی، جو ہر کوئی پڑھنا چاہے گا اور پلٹ کر اپنی زندگی میں جھانکے گا کہ اس کی کامیابی اور ناکامی کے اسباب کیا ہیں

آپ کی اسٹارٹپ اسٹوری کی سرخی کون بناتا ہے ؟

Wednesday April 27, 2016,

11 min Read

شردھا شرما ..

سن 2008 ءمیں جب میں نے اسٹارٹپ شروع کیا تو اس وقت میں دیگر تمام نئی شروعات کرنے والوں کی ہی طرح سے ہمیشہ اس بات کو لےکر فکر مند رہتی کہ ایسا کیا کروں کہ دنیا مجھے جانے ۔میں اپنے اسٹارٹپ کو کامیاب بنانے کے فراق میں رہتی، تاکہ میڈیا میری طرف متوجہ ہو اور میرے بارے میں کچھ لکھا جائے ۔یقیناً کوئی بھی میڈیا کوریج آسانی سے عوام تک پہنچنے، ان سے کہنے اور شہرت پانے کا ایک بہترین راستہ ہے۔ 

” میرا بھی من کرتا کہ میں کہوں کہ اے لوگو ! میں یہاں ہوں اور آپ مجھے جانوںمجھے پہچانو !“

مگر افسوس کہ کوئی بھی میری طرف متوجہ نہیں ہوتا تھا اور میں مایوس ہوجاتی ۔بدقسمتی دیکھیے کہ کوئی سننا بھی نہیں چاہتا تھا کہ میں نے ایک کامیاب اور بہترین کارپوریٹ جاب چھوڑ کر اپنے بل بوتے پر اپنا اسٹارٹپ شروع کیا تھا ۔یقینا یہ ایک دلچسپ اور انوکھی بات تھی ۔کیا میڈیا میری اس بات کو عام نہیں کرسکتا تھا ؟ کیا میڈیا میرے اس منفرد وینچر کے بارے میں دنیا کو کچھ بتا نہیں سکتا ؟ سچ کہوں تو میری یہ شدید خواہش رہی تھی کہ میری اپنی سابقہ کمپنی CNBC TV 18 اپنے ہائی پروفائیل ینگ ٹرکس شو میں مجھے فیچر کرے ۔مگر افسوس کہ تاحال ایسا ہو نہ سکا شاید میں اتنی خوش قسمت نہیں ہوں کہ وہاں میں جگہ پاسکوں ۔ 

image


درحقیقت روایتی میڈیا نے ہمیشہ مجھے اپنے آپ سے ایک ہاتھ دور رکھا (اور اس کے لئے میں ان کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گی کہ ایسا حسین اتفاق میرے ساتھ ہو نہ سکا۔

چند سال پہلے کی بات ہے جب تین لوگوں کو ایک صنعتی انجمن نے ایوارڈس سے نوازا تھا ( اور ان تین لوگوں میں یور اسٹوری بھی ایک ہے ) حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ایک مشہور بزنس ڈیلی نے (جس کی مخالف کمپنی میں میں نے کام کیا ہوا ہے ۔) دو مذکورہ ایوارڈ یافتہ لوگوں کے حوالے سے آدھے صفحے سے کہیں زیادہ کوریج دیا ، گیا مگر مجھے یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے ۔مجھے وہ دن بہت اچھی طرح یاد ہے کہ میں نے اس آخبار کو بار بار الٹ کر دیکھا کئی بار کھنگالا ہر صفحہ کو چھان پھٹک لیا محض اس خدشہ کے تحت کہ کہیں مجھ پر لکھا گیا آرٹیکل میری نظروں سے تو نہیں چوک گیا ہے ۔کہیں یور اسٹوری کے حوالے سے لکھا گیا آرٹیکل کسی کونے کھدرے میں تو نہیں پڑا ہے ۔مگر افسوس کہ میری ساری تلاش رائیگاں گئی ۔(کیا آپ جانتے ہیں کہ جب اپنے آپ کو پرموٹ کرنے کے لئے آپ کے پاس پیسہ نہ ہو تو ایسے میں آپ کی کمپنی کے حوالے سے لکھی گئی ایک چھوٹی سی لائین بھی بہت معنی رکھتی ہے ۔)

گذشتہ چند برسوں میں مین اسٹریم میڈیا میں مجھے جگہ نہ مل سکی، تاہم مجھے اس بات کا اطمینان ضرور ہے کہ مین اسٹریم میڈیا سے ہٹ کر کوئی تو ہوگا جس نے یور اسٹوری کو نوٹ کیا ہوگا۔ پرکھا ہوگا اور اس کے بارے میں کچھ تو لکھا گیا ہوگا ۔اگر ایسا ہوا ہے تو یہ میرے لئے باعث افتخار ہوگا ۔یہ تو رہی یور اسٹوری کو میڈیا میں جگہ نہ دینے کی بات ، لیکن اس ناکامی یا پھر مایوسی نے مجھ میں اس احساس کو اور بھی شدید کردیا کہ میں کسی بھی طرح سے یور اسٹوری کو ایک ایسا پلیٹ فارم بنادوں کہ یہاں مختلف صنعت کاروں اور کامیاب انٹر پرینئیرس کو زیادہ زیادہ موقع ملے تاکہ وہ اس اسٹیج پر ٓٓکر نہ صرف اپنی کامیابی کی داستان بیان کرسکیں بلکہ اس میں آکر نہ صرف اپنی کامیابی کی داستان بیان کرسکیں بلکہ اپنے آپ کو پوری دنیا میں مرکز توجہ بناسکیں ۔

اس سلسلے میں اب تک کوئی تیس ہزار سے زیادہ لوگوں کی کامیابی کی کہانی یور اسٹوری پر جگہ بناچکی ہے، لیکن یقیناً اس بات سے بھی قطعی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ہم نے اتنی بڑی تعداد میں اپنے پلیٹ فارم پر کامیابیوں کی داستانیں پیش کرنے کے باوجود اب بھی ملک میں ایسے سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں لوگ ہیں جو کامیابی کی اپنی ایک داستان رکھتے ہیں مگر ہم ان تک رسائی حاصل نہیں کر پائے ہیں ۔
image


ایک انٹر پرینئیر کی حیثیت سے میں اس بات کو بخوبی سمجھتی ہوں کہ ہمیں کیوں میڈیا سے اپنی کامیابی کی داستان شئیر کرنے کی ضرورت ہے اور کیوں ہم میڈیا میں اپنا ذکر چاہتے ہیں ۔در حقیقیت میں اس دور کو بھولی نہیں ہو ں جو میں نے سی این بی سیCNBC اور YourStory کے بیچ گذارا ہے ۔Flipkart کے ایک پہلے ملازم نے (جو اب دوست ہیں ) مجھ سے رابطہ کرکے اس بات کی خواہش ظاہر کی تھی کہ سی این بی سی کے پروگرام Young Turks میں انہیں کوریج دی جائے ان کا کہنا تھا کہ اس کوریج سے انہیں اس بات کی بڑی مدد ملے گی کہ وہ ملک کے اہم کالجوں میں جاکر وہاں سے اپنی کمپنی کے لئے تقررات کریں ۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ 

میڈیا میں کوریج کی ہر ایک کی کوئی الگ وجہ ہوتی ہے ۔اور وجوہات وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں ۔اگر آپ کسی بزنس میں ہیں تو آپ کو رابطہ کی ضرورت ہے اور میڈیا رابطے کا سب سے آسان اور سب سے بہترین ذریعہ ہے ۔

در حقیقیت سن 2008 میں جب یور اسٹوری کا قیام عمل میں آیا ۔ان آٹھ سالوں میں میں نے دیکھا کہ ملک میں غالبا ہر اخبار ہر میگزین اور ہر نیوز ویب سائیٹ اسٹارٹپ کی کہانیاں شامل کرنے کے لئے بھوکی نظر آرہی ہیں ۔میڈیا کی دنیا کے بڑے بڑے نام بھی گذشتہ دو سالوں کے دوران اس بات کو تسلیم کررہے ہیں کہ اسٹار ٹپ یقینا کوریج کے قابل ہے اور اس کے بارے میں لکھنا یا کور کرنا یقینا قارئین اور ناظرین کی دلچسپی کا سبب ہے ۔

یہ لہر اس وقت مزید تیز ہوجاتی ہے جب انہیں اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ ای کامرس میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جارہی ہے ۔اور پھر یہ رجحان اس قدر حاوی ہوگیا کہ اب اسٹارٹپ سرخیاں بننے لگ گئے ہیں ۔یا پھر سرخی کے قابل سمجھے جانے لگے ہیں ۔

ہر دن اب اسٹارٹپ نیوز ہیڈ لائین بننے لگی ہے اور ان میں سے بیشتر تو فنڈنگ والی ہوتی ہیں ۔اس طرح یہ بلین ڈالر کلب میں تبدیل ہوگیا ہے ۔کون نیا پوسٹر بوائے ہے ؟ اور کون بہت بھاری سرمایہ کاری کررہا ہے ؟ جی ہاں حتی کہ YS جیسے چیر لیڈر پلیٹ فارم کو بھی اب ہیڈلائین میں لیا جارہا ہے ۔یقینا یہ دباو کا نتیجہ ہے ۔کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ آن لائین میڈیا میں پیج کا نظر آنا معنی رکھتا ہے ۔

اب یہاں اہم سوال یہ پیدا ہورہا ہے کہ آخر کیوں اسٹارٹپ کی خبر ہمیشہ اپنی انتہا پر ہوتی ہے ۔حوصلہ افزائی سے بلبلے تک ۔اسٹارٹپ ملک کی بقا کا ذریعہ ہیں اسٹارٹپ بچت ک ضرورت ہے ؟وغیرہ وغیرہ آخر کیوں میڈیا آج اسٹارٹپ کو لیکر ہر نکتہ پر بحث کا متقاضی نظر آتا ہے ۔

گذشتہ ہفتے پرلے درجہ کی اسٹوریز پڑھ کر میں بہت دل شکستہ ہوگئی تھی۔اور ہاں حوصلہ افزا فنڈنگ کی خبر پڑھ کر میں خوشی سے جھوم اٹھی تھی ۔کسی بھی صنعت کار یاتاجر کی طرح میرے لئے بھی فنڈنگ ایک طویل سفر میں ایک قدم ہی کی طرح ہے ۔اور اب پورے تام جھام کے باوجود ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسٹارٹپ کی دنیا ہرمجدون سے محض چند ہفتے کے فاصلے پر ہے ۔

میں ماہر نہیں ہوں تاہم میں میڈیا سے یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا کسی بھی سفر میں اتار چڑھاو معمول کی بات نہیں ہے ۔ کیوں آپ کسی کو ایک دن میں ہیرو بنادیتے ہو اور پھر چند دنوں بعد اسے گمنامی کی اتھاہ گہرایوں میں پھینک دیتے ہو ۔

کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ محض قیاس کی بنیادوں پر بھی یہی رویہ اپنایا جاتا ہے ۔ایک پل میں آسمان پر بٹھادینا اور دوسرے ہی پل زمین پر پھینک دینا کیا یہ میڈیا کے اخلاق کے منافی نہیں ہے ؟ انٹر پرینئرس سے میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ ۔۔” ہم کیوں اس بات کو باعث افتخار سمجھتے ہیں کہ ہمیں صفحہ اول پر جگہ دی گئی ۔؟

گذشتہ چند برسوں سے میں نے اسٹارٹپس کے کئی ایک ہیروز کے رویہ کو بہت قریب سے دیکھا ہے ۔جو یہ سمجھتے ہیں کہ میں یہاں تک پہنچا محض اس لئے کہ میڈیا نے مجھے کوریج دی اور مجھے بام شہرت تک پہنچایا ۔ لیکن میں نے مختلف فکر کے لوگ بھی دیکھے ہیں میڈیا کی اس مسلسل توجہ دہانی کے حوالے سے جب میں نے ایک انٹر پرینئیر سے اس کا خیال جاننا چاہا تو اس نے کہا ٹی وی چینلس مسلسل میرا پیچھا کرتے ہیں میرے پاس ان کے لئے وقت نہیں ہے تو پھر آپ بتائیے کہ میں آپ کے لئے وقت کہاں سے نکالوں ۔؟ اس کے جواب نے مجھے حیرت زدہ کردیا ۔اور میں اس بات کے لئے بھی حیرت میں تھی کہ آخر کیوں وہ میڈیا کی اہمیت کو سمجھنا نہیں چاہتا ۔؟

میرا یہ کالم میڈیا کے حوالے سے بہت زیادہ نہیں کہتا ۔کیونکہ میں اچھی طرح جانتی ہوں کہ میڈیا اس وقت تک میڈیا نہیں ہوتا جب تک کہ وہ سنسنی خیز اور حیرت انگیز خبروں پر توجہ نہ دے ۔نیوز کے معنی یہ ہے کہ وہ نیوز کے ساتھ انصاف کرے ۔اور وہ قائرین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرے ۔اگر تجسس نہ ہو اگر دلچسپی نہ ہو تو پھر وہ ایک بور اور غیر دلچسپ خبر بن جائیگی جو کسی کی بھی توجہ کو اپنی جانب کھیچ نہیں پائے گی ۔ ہم میں سے بیشتر نے اس بات کو محسوس کیا ہوگا کہ وہ سرخی فوری طور پر توجہ حاصل کرلیتی ہے جس میں اس بات کا پیغام ہو کہ خبر مزیدار اور چٹ پٹی ہے ۔

اب یہاں میرا سوال یہ ہے کہ ہم انٹر پرئینرس آخر کیوں اپنی خود کی زندگی کی کہانی یا پھر آب بیتی ٹھیک طریقے سے بیان نہیں کرپاتے یا اسے کوئی مفہوم نہیں دے سکتے یا پھر اسے ایک دلچسپ کہانی کی شکل میں پیش کرنے کا کمال نہیں رکھتے ۔ کیا ہمارے پاس وقت نہیں ہے ؟یا پھر یہ کہ ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ یہ بتانے کا ابھی مناسب موقع نہیں آیا ۔ ؟ ہم میں سے بیشتر تو یہی سمجھتے ہیں کہ PR پرسن یا پھر ماہر کہانی کار ہی ایسا کرسکتا ہے اور یہ ان کے بس کی بات نہیں ہے ۔

لیکن میں یہاں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ یہی وقت ہے کہ ہم اپنی زندگی کی کہانی ایک مناسب پیرائے میں بیان کرنے کا فن سیکھیں ۔اب یہاں کچھ لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ آخر کیوں یہ ضروری ہے کہ روزانہ میڈیا کا حصہ بنا جائے ؟کیوں یہ ضروری ہے کہ ہر دن آپ خبروں میں رہیں ؟کیوں آپ مسلسل اپنے آپ کو خبروں میں دیکھنا چاہتے ہیں ۔؟درحقیقیت آپ کو تو فکر مند ہونا چاہیے اگر میڈیا میں آپ کو مسلسل کوریج ملتی ہے ۔؟کیوں نہ آپ اپنا خود کا میڈیا ہاوز قائیم کریں چاہے وہ سوشیل میڈیا ہی کیوں نہ ہو ۔؟ یہاں میں آپ کو نونیت سنگھ کی کہانی سنانا چاہونگی ۔نونیت سنگھ نے اپنی کہانی اپنے الفاظ میں کہی تھی اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ کوئی بھی قیاس کو روک نہیں سکتا ۔مگر اس نے تخلیق کی ذمہ داری لی اور اپنی کہانی اپنے خود کے الفاظ میں بیان کرنے کی جسارت کی نتیجہ ۔اس کی کہانی سنی گئی ۔اس نے جوبیان کرنا تھا اپنے انداز میں بیان کیا تھا اور یہ انداز ایک بلند آہنگ گونج بلکہ گھن گرج میں بدل گیا ۔اس کی آواز گونج دار تھی مگر بہت واضح بھی ۔

کئی انٹر پریئنیرس مجھ سے کہتے ہیں ۔۔۔

میں اگلا یونیکارن رہونگا اور میں ایک ایسی ہیڈ لائین بنونگا جس کے پیچھے تم لوگ بھاگو گے ۔۔

یقینا اس کے اعتماد کی سراہنا کی جاسکتی ہے مگر ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ایک دن کی سرخی انسان کو اگلے چند دنوں میں گمنامی کے نا ختم ہونے والے اندھیرے کا بھی حصہ بناسکتی ہے ۔

ان باتوں کو ضبط تحریر میں لانے کے دوران میں نے اس بات کا بخوبی احساس کیا ہے کہ مجھے ایک بار پھر نیوز کے توازن کو جاننا ہوگا اور اس سلسلے میں بہت کچھ سیکھنا ہوگا ۔اور اس بات کا ٹھیک طریقے سے اندازہ لگانا ہوگا کہ کام کیا ہے اور زندگی کیا ہے ۔کام اور زندگی کے بیچ کا توازن ۔اور ہم سب کے لئے میرا یہی پیغام ہےکہ آئیں اب اپنی خود کی ہیڈ لائین بنائیں اور اپنے خود کے اسٹارٹپ کی کہانی از خود لکھیں اپنے خود کے الفاظ میں ۔

یہ انٹر پرینئرس کا دور ہے اور اسٹارٹپ تحریک دنیا بھر میں جس تیزی سے شدت اختیار کررہی ہے ایسا پہلے کبھی نہیں تھا ۔یقینا تبدیلی ہمیں منافع کی طرف سوشیل انٹر پرائیز کی جانب اور این جی او کے متاثر کن نمونے اور متعدد قابل استعمال اور فائدہ بخش آن لائین وسائیل تک لے جائے گی ۔ایسے وسائیل جو آن لائین پر مفت میں دستیاب ہیں ۔

(شردھا شرما کے اس مضمون کا ترجمہ سید سجاد الحسنین نے کیا ہے۔)


ان سرخیوں پر بھی جائیں۔۔۔

ہم میں بہت دم ہے... زبانوں کو مل کر آگے بڑھنے کے لئے شروع ہوا'یور اسٹوری' کا جشن بھاشا

"مجھے نہیں پتہ، براہ مہربانی مجھے تفصیل سے بتائیں!"

کام کرتے رہنا ہی کامیابی ہے : شردھا شرما

۔۔۔۔