Brands
Discover
Events
Newsletter
More

Follow Us

twitterfacebookinstagramyoutube
Youtstory

Brands

Resources

Stories

General

In-Depth

Announcement

Reports

News

Funding

Startup Sectors

Women in tech

Sportstech

Agritech

E-Commerce

Education

Lifestyle

Entertainment

Art & Culture

Travel & Leisure

Curtain Raiser

Wine and Food

YSTV

ADVERTISEMENT
Advertise with us

موبائل ایپ کے گرینڈ ماسٹر سریش کیرائی ... کیریئر بنانے کے لئے شہر سے کیا گاؤں کا رُخ

 موبائل ایپ کے گرینڈ ماسٹر سریش کیرائی ...
 کیریئر بنانے کے لئے شہر سے کیا گاؤں کا رُخ

Thursday November 05, 2015 , 6 min Read

سریش زیادہ تر ایجوکیشن ایپ بناتے ہیں جس میں خصوصی طور پر ایجوکیشنل کوئزگیم ہوتے ہیں ۔


اکثر لوگ سوچتے ہیں کہ سنہرے مستقبل کے لئے انہیں بڑے شہروں کا رُخ کرنا پڑے گا، جہاں رہنے پراُن کے خوابوں کو بُلند پروازکے لئے وسیع آسمان مِل سکتا ہے ۔ اسی وجہ سے گاؤوں سے شہروں کی طرف نوجوانوں کی مسلسل نقل مکانی جاری ہے۔ لیکن گجرات کے سریش كیرائي نے اِس روایت کو توڑتے ہوئے گجرات کے بڑے شہر احمد آباد سے اپنے گاؤں’ مان کُوا‘ Mankuva کا رخ کیا، وہاں اپنی ذاتی کمپنی شروع کی اور چند برسوں میں ہی اپنے مقصد میں کامیابی بھی حاصل کی۔ وہ اب تک 24 موبائل ایپ App بنا چکے ہیں, جن کی ڈاؤن لوڈنگ کی مجموعی تعداد 10 لاکھ سے تجاوزکر چکی ہے ۔

بڑے شہر کی ملازمت چھوڑ دی

کسی بھی انسان کی کامیابی میں اس کے دِل کی آواز بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ زندگی کے فیصلے انسان دِل سے کم دماغ سے زیادہ لیتا ہے ۔ جب سریش كیرائي کے سامنے وہ نازک موقع آیا کہ انہیں اپنی ملازمت اور دِل پسند کام میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا تھا تو انہوں نے دِل کی آواز سُنی اور ملازمت چھوڑ دی ۔ خوب محنت کی ،اور آج اپنی بیوی کے ساتھ مل کر ایک ایپ ڈیولپر کمپنی چلا رہے ہیں ۔

image


سریش گجرات کے شہر ’بھُج‘ سے تقریبا بارہ کلومیٹر دُور ’مان کُوا‘ گاؤں کے رہنے والے ہیں ۔ انہوں نے گجراتی میڈیم سے اپنی گریجویشن کی اور پھر ’ایم سی اے ‘کیا۔ تقریبا ًتین سال تک ’ آئی ٹی‘ کی فیلڈ میں کام کیا جہاں انہوں نے موبائل ایپ بنانا اور اس سے متعلق بہت سی دیگر باریکیوں اور پہلوؤں کو سمجھا۔ سال 2012 کی بات ہے، اُس وقت سریش احمد آباد میں کام کر رہے تھے، اس دوران انہیں’ فری لانس‘ کام کرنے کی سوجھی تاکہ کچھ ایسا کام بھی کر سکیں جو وہ کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی تھوڑا پیسہ بھی کما سکیں ۔اس کام کیلئے انہیں اب کلائنٹس کو اپنا پروفائل دِکھانا تھا، لہٰذاپروفائل کو اچھّا بنانے کے لئے انہوں نے سوامی ویویکانند کی حیات اور تعلیمات سے متعلق ایک ایپ App بنایا۔ حالانکہ یہ ایپ سریش نے بنایا تو اپنے پروفائل کو مضبوط کرنے کے لئے تھا، لیکن جیسے ہی ایپ مارکیٹ میں آیا، لوگوں نے اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔ اِس ایپ کو ملی بے پناہ کامیابی کے بعد سریش نے ملازمت چھوڑ کر اِسی کام میں اپنا مستقبل تلاش کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے گاؤں ’مان کُوا‘ واپس آگئے ۔

image


گاؤں میں مِلی کامیابی

یہ سریش کا بہت بڑا فیصلہ تھا کیونکہ وہ احمد آباد جیسے بڑے شہر سے گاؤں واپس آ رہے تھے جبکہ آج کل زیادہ تر لوگ روزگار کے لئے گاؤں سے شہروں کی جانب رُخ کر رہے ہیں ۔ شروعات کے تقریباً ایک سال تک سریش نے اپنے گاؤں میں اپنی بیوی کے ساتھ گھر سے ہی کام کیا اور ایپلی کیشنز بنانا شروع کیا۔ جب رفتہ رفتہ سریش کو کامیابی ملنے لگی تو پھر سریش نے گاؤں میں ہی اپنا ایک آفس بھی کھول لیا۔

سریش زیادہ تر ایجوکیشن ایپ ہی بناتے ہیں جس میں خصوصی طور پر ایجوکیشنل کوئزگیم ہوتے ہیں ۔ یہ ایپ دراصل ایسے گیمز ہوتے ہیں جنہیں آپ اپنے دوستوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں ۔

سریش اپنی کمپنی ’ 'ارکائے ایپس‘Arkay Apps کو گاؤں سے ہی چلا رہے ہیں ۔ اُن کے آفس میں آٹھ لڑکیاں کام کرتی ہیں۔ انہوں نے اپنے گاؤں کی لڑکیوں کو ہی کام پر کیوں رکھا، لڑکوں کو کیوں نہیں رکھا؟ اِس تعلق سے سریش بتاتے ہیں کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ آج کے والدین تعلیم تو اب بیٹا بیٹی دونوں کو یکساں طور پر دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور بہت سے والدین دے بھی رہے ہیں لیکن جب مستقبل میں اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا وقت آتا ہے تو وہ لڑکے کو تو شہر جا کرملازمت کرنے کی اجازت دے دیتے ہیں لیکن لڑکی کو نوکری کے لئے شہر نہیں جانے دیا جاتا۔ اِس سبب گاؤں میں کئی ایسی لڑکیاں ہیں جو اچھّی پڑھی لکھی اور با صلاحیت ہونے کے باوجود بھی کام نہیں کر پا رہی ہیں ۔اِس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے میَں نے کوشش کی ہے کہ میں زیادہ سے زیادہ لڑکیوں کو روزگار دینے کی کوشش کروں ۔

سریش اِن لڑکیوں کو خود تربیت دیتے ہیں ۔ سریش کے پاس اچھّے کنٹینٹ رائٹر، ڈیولپر اور ڈیزائنر سبھی لوگ ہیں ۔ یہ لوگ ایپ سروسیز بھی دیتے ہیں ۔

خصوصی توجہ ایجوکیشنل ا یپ بنانے پر

آج سریش کی فرم میں آٹھ لڑکیاں ہیں اور کمپنی اب تک 24 موبائل ا یپ بنا چکی ہے ۔ یہ لوگ تین زبانوں میں ایپ بناتے ہیں جن میں گجراتی، ہندی اور انگریزی زبانیں شامل ہیں ۔ اِن کے بنائے تمام ایپ کے اب تک مجموعی طور پر دس لاکھ سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہو چکے ہیں۔ سریش بتاتے ہیں کہ ہم لوگوں کی خصوصی توجہ ایجوکیشنل ا یپ بنانے پر ہے تاکہ بچّوں اور ’انٹرنس ایگزام‘ میں بیٹھنے والے طالب علموں کو ہمارے ایپ سے فائدہ پہنچ سکے ۔

بچّوں کے لئے ان کے ایک ایپ ’کنڈر گارڈن فن‘ کے دو لاکھ سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہو چکے ہیں ۔ '’جی کے اِن گجراتی‘ ایپ کو ڈھائی لاکھ سے زیادہ لوگوں نے ڈاؤن لوڈ کیا ہے ۔ ابھی چھ ماہ قبل ان کا نیا ایپ ’ 'جی کے اِن ہندی ‘ لانچ ہوا ہے جسے اب تک ایک لاکھ تیس ہزار سے زیادہ مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے ۔

image


سریش بتاتے ہیں کہ ہم لوگ اپنے ایپ کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ بھی کرتے رہتے ہیں ۔ ان کے ایپ کی خاصیت یہ ہے کہ ان ایپ کوئزکو آپ اپنے دوستوں کے ساتھ موبائل پر ایک ساتھ بھی کھیل سکتے ہیں ۔ اُسی وقت آپ کے سامنے کوئز گیم کا نتیجہ بھی آ جاتا ہے۔ اِس کے لئے اِن لوگوں نے’ گوگل‘ گیم سروس کا استعمال کیا ہے ۔

اب تک کے اپنے سفر میں سریش کو تھوڑی بہت مشکلات تو ضرور آئیں کیونکہ وہ اپنی اچھّی خاصی ملازمت چھوڑ کر گاؤں چلے گئے تھے ۔لہٰذا کم و بیش اقتصادی بحران کے دور سے گزرنا فطری تھا لیکن گھر والوں کے تعاون اور خود پر اعتماد نے سریش کے حوصلوں کو کبھی کم نہیں ہونے دیا ۔ سریش جانتے تھے کہ آج نہیں تو کل انہیں اپنے کام میں ضرور کامیابی ملے گی ، اِس لئے انہیں بس اپنی توجہ اپنے کام پر مرکوز رکھنا ہے ۔

مستقبل میں بھی سریش ایجوکیشن سیکٹر سے ہی متعلق نئی نئی ایپ بنانا چاہتے ہیں اور نوجوانوں کو گائیڈ کرنا چاہتے ہیں ۔ سریش ’ایپل‘ اور ’اینڈرائيڈ‘ کے لئے ایپ بناتے ہیں ۔اس کے ساتھ ہی سریش اپنے ایپ بزنس کو فروغ دے کر مزید پڑھی لکھی لڑکیوں کو روزگار دینا چاہتے ہیں ۔