پلاسٹک منی، نقصان کم فوائد زیادہ ... لیکن سنبھل کے!
نوٹبدي کے چلتے پلاسٹک منی کا استعمال تیزی سے بڑھا ہے اور کیش رکھنے کا جھنجھٹ بھی آہستہ آہستہ پیچھے چھوٹ رہا ہے. یہ ڈجيٹلاجیشن آپ کے لئے فائدہ مند ہو نہ ہو، لیکن نقصاندہ بالکل نہیں ہونا چاہئے. اييے جانیں ان احتیاطی تدابیر کے بارے میں جو پلاسٹک منی کے استعمال میں ضروری ہیں ۔
8 نومبر کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی نوٹبدي نے کیش کی جگہ پلاسٹک منی کے نام سے مشہور کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کو تیزی سے گردش میں لا دیا ہے۔ تقریبا تمام بینک اپنے گاہکوں کو ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کی سہولت دے رہے ہیں۔ سب کے ہاتھوں میں پلاسٹک منی آ گیا ہے۔ جس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ کیش کیری کے جھنجھٹ سے نجات مل گئی ہے۔ بڑی رقم لے کر چلنے والوں کو کیش چوری ہونے، کھونے، گم ہو جانے کا جو خوف رہتا تھا، ان کے لئے ڈیبٹ کارڈ ایک بہتر آپشن ہے. ویسے دیکھا جائے تو پلاسٹک منی کا استعمال اچھا ہی ہے، لیکن اس کے استعمال میں کئی طرح کی باتوں کا دھیان رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ ایک بار کارڈ گم ہوا تو پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے، اس لیے يورسٹوري ٹیم آپ کوبتايےگی کہ پلاسٹک منی کے استعمال اور رکھ رکھاؤ کے بارے میں. شروع سے لے کر آخر تک کی ساری معلومات آپ اس مضمون میں پڑھ پائیں گے. کیونکہ پلاسٹک منی جہاں گاہکوں کے لئے ایک بڑی صہولت ہے وہیں اگر احتیاط نہ رکھی جائے تو صارفین بڑی مشکل میں بھی پھنس سکتے ہیں۔
"انٹرنیٹ کی کنزیومر کورٹ ویب سائٹ پر پرگیہ کی شکایت درج ہوئی. پرگیہ ممبئی کی رہنے والی ہے اور ماریشس گھومنے گئی تھیں. وہاں کسی نے ان کا پرس چرا لیا، پرس میں کریڈٹ کارڈ کیش اور چھوٹی ڈائری تھی، ڈائری میں ہی پرگیہ بینک متعلقہ معلومات لکھ رکھی تھی، لیکن وہی معلومات پرگیہ نے کہیں اور بھی لکھ کر رکھی تھی، جس کی وجہ کسٹمر کیئر کی مدد سے کارڈ بلاک ہو گیا، لیکن بلاک کرنے میں وقت لگا اور اسی درمیان اکاؤنٹ سے پچاس ہزار کا ٹراجكشن ہو چکا تھا۔ "
بینک کے کارڈ کے ذریعے آپ بیرون ملک میں شاپنگ تو کر سکتے ہیں، لیکن وہاں کارڈ سے متعلق کوئی بھی دقت ہونے پر وہاں کے کسٹمر کیئر میں فون کرنا ہوتا ہے، جس ملک میں اکاؤنٹ ہوتا ہے اور جی ہاں، آپ کتنے بھی وعدوں اور گارنٹيو والا کارڈ رکھیں، جتنی احتیاطی تدابیر آپ کو کیش لے کر چلتے وقت برتنی پڑتی ہے، کارڈ کے استعمال کے وقت بھی اتنا ہی محتاط رہنا ہوتا ہے۔ ایک چھوٹی سی بھول یا لاپرواہی سے منٹوں میں آپ کو ہزاروں کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
آپ بینک کا کسٹمر کیئر نمبر ہمیشہ اپنے ساتھ رکھیں۔ مثلا، اگر آپ پلاسٹک منی کارڈ کھو جائے، تو سب سے پہلے آپ کو اپنے بینک کے کسٹمر کیئر نمبر پر رابطہ کر کے اسے بلاک کرائیں۔ لیکن کارڈ بلاک کرنے کا کام اتنا آسان بھی نہیں ہے، جتنا کی کہنے میں لگتا ہے۔ اگر کارڈ کھو گیا ہے، تو ظاہر سی بات ہے کہ آپ کے پاس کارڈ کا نمبر، اس کی ایكسپائری ڈیٹ اور باقی کی چھٹپٹ معلومات نہ ہوں، تو ان سب کے بارے میں اپنی کسی ڈائری میں لکھ کر محفوظ رکھ لیں. کیونکہ کارڈ بلاک کرواتے وقت ان سب کی ضرورت پڑے گی۔ معلومات کبھی پرس میں یا موبائیل میں نوٹ کر نہ رکھیں، کیونکہ کبھی کبھی پورا پرس گم ہو جاتا ہے اور پرس کے ساتھ موبائیل ڈیبٹ / کریڈٹ کارڈ اور چھوٹی ڈائری بھی چلی جاتی ہے اور ان سب کا فائدہ اس کو مل جاتا ہے جو جانے یا نادانستہ آپ پرس، موبائیل اور کارڈ کا مالک بن جاتا ہے۔
کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ صارف کے ذہن میں یہ سوال بھی رہتا ہے، کہ کارڈ کے نام پر بینک بہت پیسہ کاٹ لیتا ہے، جس کا حساب کچھ سمجھ نہیں آتا. کچھ بینکس اپنے کارڈ سے دوسرے بینک کے اے ٹی ایم میں ٹرانزیكشن مفت دیتے ہیں اور کچھ لمٹ لگاتے ہیں، جیسے مہینے میں 2-3 بار ہی مفت ٹرانزیكشن گے، اس کے بعد چارج لگے گا، ایسے میں ضروری ہے کہ صارف کارڈ بینک کے اے ٹی ایم میں ہی استعمال کریں. کیونکہ تمام بینکس کے مختلف قوانین قائد ہوتے ہیں. سیم بینک سیم کارڈ استعمال کرنے سے کارڈ پھنس جانے کی صورت میں بھی اگر برانچ کھلی ہے، تو کارڈ کو فوری طور واپس مل جائے گا، لیکن کچھ بینکس دوسرے بینک کے کارڈ ڈسٹرائے بھی کر دیتے ہیں۔ اگر آپ اپنا کارڈ دوسرے بینک کے اے ٹی ایم میں استعمال کر رہے ہیں، تو ان بینکس کے اے ٹی ایم استعمال کرے جن میں کارڈ سوايپ کرکے پیسہ نکلتا ہو. تاہم آج کل کیش نکالنے کا جھنجھٹ بھی ختم ہو چکا ہے، براہ راست کارڈ سوايپ کر کے ہی بل جمع کر دیں. کیش نکالنا ہی نہیں پڑے گا اور جہاں کارڈ سوايپ نہیں ہوتا وہاں پےٹيیم چل جاتا ہے. لیکن کارڈ کی حفاظت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے. کیونکہ پرس میں صرف اتنا کیش ہوتا تھا، جتنا کی ضروری ہے، مگر اب کارڈ میں مکمل بینک ساتھ چلتا ہے، جس کی سیکورٹی بہت سنبھال کر کرنی ہوگی۔
پلاسٹک منی کے استعمال سے پہلے ان دس باتوں کا دھیان رکھنا بے حد ضروری ہے: -
پریمیم کسٹمر بننے سے پہلے یہ جان لیجیے کہ آپ کو اس کے لئے سالانہ یا ماہانہ طور پر کوئی رقم تو نہیں ادا کرنی ہے، کئی بار بینک کہتے ہیں کہ آپ کو کچھ نہیں دینا، پھر بھی 500 یا ہزار روپے بینک آپ کے اکاؤنٹ سے کانٹ لیتے ہیں۔
اگر آپ کے پاس بہت سے کارڈ ہیں، تو تمام کارڈز کو ایک ساتھ پرس میں رکھ کر باہر نہ جائیں، صرف وہی کارڈ اپنے ساتھ رکھیں، جس سے آپ زیادہ سے زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
اگر آپ موبائیل بینکنگ لیتے ہیں تو آپ کے اکاؤنٹ سے جب بھی کوئی ٹرانجكشن ہوگا، آپ کے پاس میسیج آئے گا۔
آپ کے کارڈ کا نمبر، پن نمبر، کسٹمر شناختی نمبر، بینک کا کسٹمر کیئر نمبر وغیرہ لکھ کر الماری یا کسی اور جگہ محفوظ جگہ پر رکھیں۔ کارڈ کھونے کی صورت میں سب سے پہلے بینک کو فون کر کے مطلع کریں. اپنا کارڈ بلاک كراوايے اور پولیس میں ایف آئی آر ضرور لكھوايے۔
اپنا پن نمبر کبھی کسی کو نہیں بتائیں۔
ہر تین ماہ میں اپنا اے ٹی ایم پن بدلتے رہیں۔