بینائی سے محروم نوجوانوں کا کارنامہ... معزوروں کی زندگی روشن کرنے کے لئے ڈسیبلڈ میٹریمونیل ویب سایٹ
انکت اور سندیپ ہیں نابینا۔ ۔ ۔ ۔ ۔معذوریں کے لیے تشکیل دی میٹریمونیل ویب سائٹ ... اب تک 800 افراد نے اپنی تفصیلات کا کیا اندراج
کہتے ہیں اگر کجھ کرنے کا حوصلہ اور ہمت ہو تو دنیا میں کوئی کام مشکل نہیں ہوتا تاہم اس کے باوجود ہمارے اطراف ایسے لاکھوں افراد مل جائنگے جو مایوسی کا شکار ہیں۔ ایک ایسی دنیا جہاں صحتمند افراد اپنی بقاء کے لیے جدوجہد کرتے نظر اتے ہیں انکت اور سندیپ نامی دو نابینا لڑکوں نے ایسا کارنامہ کر دکھایا جس کی بدولت معزوروں کی زندگی میں نئیی روشنی پھیل گیی۔
"ایک طرف دنیا کہتی ہے کہ محبت اندھی ہوتی ہے۔ لیکن دوسری طرف کوئی بھی عام انسان معزور سے شادی نہیں کرنا چاہتا۔" یہ کہنا ہے لدھیانہ کے رہنے والے انکت کپور کا۔ جو بچپن سے ہی نابینا ہیں اور آج اپنے دوست سندیپ کھرانہ اور جیوتشی ونے کھرانہ کے ساتھ مل کر میٹریمونیل ویب سائٹ چلا رہے ہیں۔ اس ویب سائٹ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ڈسیبلڈ لوگوں [معزورین] کواپنے شریک حیات [لائف پارٹنر] کا انتیخاب کرنے میں مدد کرتی ہے۔
ڈسیبلڈ میٹریمونیل ڈاٹ کام نام کی اس ویب سائٹ کو شروع کرنے والے انکت کپور کے دوست سندیپ کھرانہ بھی نابینا ہیں۔ بچپن میں ہوئے ایک حادثہ میں سندیپ بینائی سے محروم ہو گیا تھا۔ دونوں نے لدھیانہ میں بلائنڈ اسکول سے اپنی تعلیم مکمل کی۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد دونوں سرکاری نوکری کر رہے ہیں۔ میٹریمونیل ویب سایٹ شروع کرنے سے قبل دونوں کی ملاقات جیوتشی ونے کھرانہ سے ہوئی۔ دونوں دوستوں کی ملاقات کے بعد تینوں نے مل کرآہوتی چاریٹیبل ٹرسٹ قایم کیا اوراس ٹرسٹ کے زریہ معذور لوگوں کی شادی ان کی تعلیم و تربیت اور دوسری ضروریت کی فراہمی کا کام کر رہے ہیں۔ انکت کے مطابق کالج کے زمانہ سے ہی دنوں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کی جانب راغب ہو چکے تھے۔ جسکی وجہ سے ان کی شہرت بڑھنے لگی اور لدھیانہ کے علاوہ ملک کے دوسرے حصوں میں بھی لوگ ان کو جاننے لگے۔ اس وقت انکت نے محسوس کیا کہ آج معذور لوگ اگرچہ کہ آئی اے ایس، پی سی اے ، وکیل بن گئے ہیں مگر شادی کو لے کر ان کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انکت کا کہنا ہے کہ "لوگ اس لیے پریشان رہتے تھے کہ ان کے بچوں نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد روزگار تو حاصل کر لیا تاہم ان کی شادی کس طرح ہوپائیگی۔"
آخر ویب سائٹ ہی کیوں؟
محبت،خوشی ، دکھ درد جیسے جذبات کو محسوس کرنے والے انکت کے مطابق آج بھی لوگوں کی ذہنیت میں تبدیلی نہیں آئی ہے۔ وہ کہتے ہیں ,
"میں نے دیکھا کہ لوگ معذور کی شادی جیسے کام سے ڈرتے ہیں تب میں نے فیصلہ کیا کہ میں اس کام کوانجام دونگا اور اس کے لئے میں نے اپنے دوست سندیپ کھرانہ اور ونے کھرانہ [ نجومی] سے مدد حاصل کی۔ "انکت کا کہنا ہے انہوں نے طے کر لیا تھا کہ وہ معذور لوگوں کی شادی میں مدد کریں گے، لیکن یہ کام کس طرح انجام دیا جائیگا کے بارے میں سوچا ہی نہیں تھا۔ اس وقت انہونے نے دیکھا کہ مارکیٹ میں شادی کے بہت سے ویب سائٹ ہیں، لیکن معذوریں کے لئے ایسی کوئی ویب سائٹ موجود نہیں ہے۔ جس کے بعد انہونے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ویب سائٹ تیار کرنے کے لئے 6-7 مہینہ تک خوب محنت کی۔ ان کی محنت رنگ لائی اور دنیا نے وہ منظر بھی دیکھا، جب مئی 2014 کو ڈسییبلڈ میٹریمونیل ڈاٹ کام نامی ویب سایٹ کا خواب حقیت بن کر سامنے آیا،اس ویب سایٹ کے زریہ معذورافراد کے لیے جیون ساتھیوں کے تلاش اور شادیوں کا کام انجام دیا جا نا ہے۔
ویب سائٹ کی خصوصیات
آج اس ویب سائٹ میں 800 سے زیادہ معذور لڑکے اورلڑکیوں کے پروفائل ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ کوئی بھی اس ویب سائٹ میں مفت میں رجسٹریشن کرا سکتا ہے اور دوسرے کے پروفائل کو دیکھ سکتا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں ضرورت پڑھنے پر آن لائن بات چیت کی سہولت بھی ویب سائٹ کے زریہ فراہم ہے ۔ اس کے علاوہ باہمی رضامندی کے بعد لوگ ایک دوسرے سے رابطہ قایم کرنےتفصیلات کا آپس میں تبادلہ بھی کر سکتے ہیں۔ اپنی تصویر اپ لوڈ کر سکتے ہیں ۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ ویب سائٹ صرف انہی لوگوں کے لئے ہے جو ٹیکنالوجی سے واقفیت رکھتے ہیں۔ بلکہ اس ویب سائٹ میں ایک فارم بھی دیا گیا ہے جس کو ڈاون لوڈ کرنے کے بعد پُر کرتے ہوے کوئی بھی شخص ڈاک کے ذریعے بھیج سکتا ہے، جس کے بعد یہ اس شخص کو ویب سائٹ میں آئے رشتوں کے متعلق معلومات فراہم کی جا تی ہے۔ انکت کے پاس موجود معلومات کے مطابق اب تک تک اس ویب سایٹ کے زریہ مہاراشٹرا اور چھتیس گڑھ میں رہنے والے 2 لوگوں کی شادی انجام دی جا چکی ہے۔
سرمایہ کاری سب سے بڑا مسلہ ہے۔ ۔۔
انکت کا کہنا ہے کہ ویب سائٹ بنانے کے لئے سرمایا جمع کرنا بڑا مسلہ ہے کیونکہ ٹکنالوجی کے شعبہ میں عوام کی سوچ میں کافی کم تبدیلیاں دیکھی گیی ہے۔ وہ کہتے ہیں "لوگ معذور بچوں کی اسکول فیس، ان کی شادی میں پیسہ خرچ کر سکتے ہیں لیکن جب ہم ان کے پاس جا کر معذور لوگوں کی شادی کے لئے علحدہ ویب سائٹ بنانے کے لیے مدد طلب کرتے ہیں تو کوی آگے نہیں آتا۔" اسی وجہ سے انکت اور سندیپ نے اپنے بچاے ہوے سرمایہ کو ویب سائٹ بنانے پر خرچ کرنا پڈا۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے ویب سائٹ کو وہ معذور لوگوں کی سہولت کے لئے وقف کرنے اور کوئی کاروباری فائدہ حاصل نہ کرنے کا تہیہ کر لیا۔ ان کی یہ کوشش رنگ لائی اور آج اس ویب سائٹ سے روزانہ 15-20 لوگ جڑ رہے ہیں۔ اب انکا منصوبہ ٹول فری نمبر اور اپلیکیشن تیار کرنا ہے تاہم یہ اسی وقت ممکن ہے جب سرمایہ حاصل ہو۔
انکت اور سندیپ دونوں اگرچہ سرکاری نوکری کر رہے ہیں مگر اس کام کو انجام دینے کے لئے وہ وقت نکال ہی لیتے ہیں۔ سوشل ویب سائٹ پر فعال رہنے والے انکت کا کہنا ہے کہ "یہ ایک سماجی کام ہے اور میں ٹیکنالوجی کا غلط استعمال نہیں کرتا۔اس کام کو شروع کرنے کے بعد ان لوگوں کو کیی نئے تجربے بھی ہوئے ہیں.وہ کہتے ہیں کہ ہمارے ملک مہں لوگ ناخواندگی کو بھی معزوری تصور کرتے ہیں شاءد اسی لیے اپنے ناخواندہ بچوں کے لیے ہماری ویب سایٹ پر معزوروں کے رشتہ تلاش کرتے ہیں۔ انکت کے مطابق سماج بدل رہا ہے تاہم بدلاو کی رفتار انتہای سست ہے، ٹیکنالوجی کے اس دور میں بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔ تبھی تو انکت کہتے ہیں کہ "بہت سے معذور لوگ آج بھی ٹیکنالوجی کے ساتھ منسلک نہیں ہو پاے ہیں ایسے میں اب ہماری کوشش ہے کہ ایسے لوگوں کو ساتھ لے کر آگے بڈھایا جاے۔"
کامیابی کی منزل تک پہنچنے والے ایسے ہی حوصلہ مند افراد کی کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے ’یور اسٹوری اُردو‘ کے فیس بک پیج پر جائیں اور ’لائک‘ کریں۔
کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں..
http://urdu.yourstory.com/