ایسڈ حملے سے متاثر افراد کو بہتر زندگی فراہم کرنے کا نام ہے 'شروز هینگٹ آوٹ'
‘شروز هینگٹ آوٹ’ ایک ایسی تنظیم جو ایسڈ اٹیک میں زخمی ہوئی خواتین کی زندگی میں لا رہی ہے روشنی،' آگرہ کے بعد لکھنؤ میں بھی
Wednesday April 27, 2016,
4 min Read
زندگی اور امید ایک دوسرے کے مترادف ہیں یا دوسرے الفاظ میں کہیں تو یہ دونوں ایک دوسرے کے اضافی۔ ایک کے بغیر دوسرے کا تصور عدم توازن کو جنم دے گا۔ اب ایسے میں اگر کوئی کسی سے زندگی جینے کی امید چھین لے یا چھیننے کی کوشش کرے تو عدم توازن کو ماپنا مشکل ہی نہیں ایک ناممکن سی بات ہے۔ آج یور اسٹوری میں ہم آپ کو رو برو کرائیں گے ایک ایسی تنظیم اور اس ادارے سے وابستہ لوگوں سے جنہوں نے اپنے جذبے اور ہمت سے اس بات کو اور متاثر کن بنا دیا ہے کہ اگر انسان میں زندگی جینے کی چاہ اور کچھ کر گزرنے کا جنوں ہو تو پھر وہ ناممکن کو ممکن بنا سکتا ہے۔
جی ہاں اس کہانی میں آج ہم جس ادارے کہ بات کر رہے ہیں وہ ایک کیفے ہیں جس کا نام "'شروز هینگٹ آوٹ' رکھا گیا ہے جسے اترپردیش خواتین کی فلاح و بہبود کارپوریشن اور چھاؤں فاؤنڈیشن کی جانب سے مشترکہ طور پر چلایا جاتا ہے۔
کیا ہے ''شروز هینگٹ آوٹ' "
‘شروز هینگٹ آوٹ’ ایک کیفے ہے جو ہندوستان کے تمام چھوٹے بڑے کیفے سے ملتا جلتا ہے، مگر یہاں ایسی کئی چیزیں ہیں جو اسے دوسرے کیفے سے جدا ہیں جیسے یہاں کا ماحول، اور سب سے خاص یہاں کام کرنے والے لوگ۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ اس کیفے میں کام کرنے والے تمام اراکین ایسڈ اٹیک کے بعد نئے سرے سے زندگی گزارنے والے ہیں جنہوں نے موت کو بہت قریب سے دیکھا ہے، مگر ان میں جینے کی چاہ ہے۔ اس کیفے کا آغاز لکشمی نے کیا تھا، جو خود ایک ایسڈ اٹیک سروائیور ہیں اور جنہوں نے کئی قومی اور بین الاقوامی ایوارڈ جیتے ہیں۔
کیا ہے اس کیفے کا مقصد
اس سوال کے پوچھے جانے پر کیفے کی، منتظم وسانی بتاتی ہیں،
"پی پی پی ماڈل کے تحت اس کیفے کا آغاز سے پہلے آگرہ اور پھر لکھنؤ میں ہوا، جہاں آج اس کیفے کو لکھنؤ کے نوجوانوں کی طرف سے ہاتھوں ہاتھ لیا جا رہا ہے۔ لکھنؤ میں اس کیفے کو شروع کرنے میں ابتدائی دور میں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب ایک عجیب سے خوف اور گھبراہٹ کے سبب یہاں کام کرنے والی خواتین بولنے تک کو تیار نہیں ہوتی تھی۔ پر ادارے کی طرف سے مشاورت کے ذریعہ مسلسل یہ کوشش کی جاتی ہے کہ یہ خواتین خودمکتفی بن کر کامیابی کے نئے طول و عرض کو پا سکیں۔ "
ان لڑکیوں کے موضوع اور آگے کے ہدف کے سلسلے میں وسانی نے بتایا کہ آگرہ اور لکھنؤ کے بعد ادارہ دہلی اور اودےپور میں بھی کیفے کھول کر ان خواتین اور لڑکیوں کی مدد کرے گا جو ایسڈ اٹیک میں زخمی ہوئی ہیں۔ اپنے ادارے کے کام کاج پ پر بات چیت کرتے ہوئے وسانی کہتی ہیں،
"چونکہ اب لوگوں اور متاثرہ خاندانوں سے کوئی مدد نہیں مل رہی، لہذا ہم خود ہی الگ - مختلف تھانوں اور کوتوالی میں جا کر ایسے معاملات کا پتہ لگاتے ہیں اور متاثرہ خاتون کو ضروری مدد مہیا کراتے ہیں۔"
وسانی نے یہ بھی بتایا کہ یہاں اسیڈ حملے کی شکار خواتین کو کیفے میں کام ہی نہیں کرایا جا رہا بلکہ ادارے کی طرف سے ان کے زندگی کے مقاصد کو پورے کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی۔ بھی پورے کئے جائیں گے۔ ادارے میں کام کر رہیں خواتین جیسے پیشے سے کپڑے ڈیزائنر روپا کے لئے آگرہ کیفے میں ایک دکان، سونیا کے لئے دہلی میں ایک سیلون اور ڈالی کو کلاسیکی رقص کے لئے آگے بڑھا جا رہا ہے۔ غور طلب ہے کہ کیفے میں ہریانہ کی روپا، فرخ آباد کی فرح، الہ آباد کی سودھا، کانپور کی ریشما، اڑیسہ کی رانی کام کر رہی ہیں جن کا مقصد زندگی میں آگے بڑھنا ہے۔
قلمکار: بللا جعفری
مترجم : زلیخا نظیر
.............
کامیابی کی منزل تک پہنچنے والے ایسے ہی حوصلہ مند افراد کی کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے ’یور اسٹوری اُردو‘ کے فیس بک پیج پر جائیں اور ’لائک‘ کریں۔
کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
کشمیر میں مجتبیٰ اور علی کے ریسٹورنٹ 'گوڈ فلاز' میں فوڈ کے ساتھ ساتھ آرٹ اور انٹرٹینمنٹ بھی
’پڑھیں گی تبھی تو بڑھیں گی لڑکیاں‘ ...اس فکر کوحقیقت میں بدل رہا ہے ایک نوجوان
مہاتما گاندھی کی یادیں، باتیں اور.... پوتی سمترا گاندھی کلکرنی