کاربائكس اور سائیکلوں کے سیلف ڈرائیو کا مرکز ڈریون حیدرآباد سے شروع
نوری ٹراولس اور 4 وہیلس کا نیا اسٹارٹپ جلد ہی ملک کے سبھی بڑے شہروں میں
آپ کو اس شہر میں صرف کچھ گھنٹوں یا کچھ دنوں کے لئے رہنا ہے۔ گھومنے پھرنے کے لئے آپ پبلک ٹرانسپورٹ یا ٹیکسی کے بجائے سیلف ڈرائیو کار پسند کرتے ہیں، لیکن کچھ دن کے لئے اپنی کار خریدنا عقلمندی نہیں ہوگی۔ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ کوئی آپ کو اچھی سے اچھی اپنی پسند کی کار اتنی مدت کے لئے مہیا کرائَے۔ کیوں نہیں، اگر آپ حیدرآباد میں ہیں تو ایسا ہو سکتا ہے۔
حیدرآباد کی ترقی کو نئی بلندیاں بخشنے والے گچی باولی کے فائنیشل ڈسٹركٹ میں ملک کا پہلا کیفے کھلا ہے، جہاں ہمہ ا قسام کی کاریں، بائكس اور سائیکلوں کی خود ڈرائیو سے لطف اٹھایا جا سکتا ہے- `ڈريون بائی یو 'اپنے نام کی طرح ہی ہے، چاہے وہ عام استعمال کی کار ہو یا لکژری آرامدہ کاریں، یہاں 299 روپے سے لے کر 59 ہزور روپے تک خود ڈرائیو کے لئے کرایہ پر لی جا سکتی ہیں اور اس دوران کافی کی چسكيوں بھی لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔
انڈین بزنیس اسکول کی سڑک پر اس نئی ڈريون کیفے کا سب سے بڑی پرکشش بات یہ ہے کہ یہاں نینو سے لے کر پورشچے 911 تک 150 کاریں اور ہونڈا سے ٹرائفوراکٹ ۱۱۱ تک کئی کمپنیوں کی 50 باكس اور 7 بائساكلے کیفے میں موجود ہیں۔ ڈريون حیدرآباد کا پہلا ایسا اسٹارٹپ ہے، جسے شہر کی تاریخ میں ٹراویلس کا کاروبار کرنے والے دو خاندانوں نوری ٹراویلس اور 4 وہیل ٹراویلس کی نوجوان نسل نے مل کر شروع کیا ہے۔ اس کے پرموٹرس میں کرار احمد طاہر، اشون جین، ایس ایم جین، نبیل حسین اور متین حسین شامل ہیں۔
اشون جین نے ایور اسٹوری کو بتایا کہ خود ڈرائیو لئے کرایہ کی گاڈيو کے کاروبار میں بے پناہ امکانات ہیں۔ اسی بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے انہوں نے اس کیفے کی شروعات کی ہے۔ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ گاڑی گیراج میں ہے یا پھر بیچ دی ہے اور نئی گاڑی خریدنے کے لئے دو چار دن لگ جائیں گے یا نئی گاڑی کیسی ہوگی اس کا اندازہ نہیں ہے۔ ان سب سوالوں کے جواب ڈريون میں دستیاب ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ دو چار دن کے لئے اگر کوئی گاڑی چاہئے تو اسے خریدنے کے بجائے خود ڈرائیونگ کے لئے کرایہ پر لے لینا بہتر ہوگا۔ ڈريون نے وقت اور ضرورت کے مطابق مختلف طرح کے پیکیج بنائے ہیں، جس کے مطابق، 8 یا 24 گھنٹے کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ سامنے والے کی ضرورت، پسند اور نئے تجربے کے ساتھ ساتھ بہت سے فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
کرار طاہر کا خیال ہے کہ حیدرآباد میں بہت چھوٹے پیمانے پر نوری ٹراویلس نے اس کی ابتدا کی تھی اور4 وهيلس بھی یہ کام کر رہا تھا، لیکن ایک بڑے كینویس پر ابھر کر سامنے آئے کے لئے مشترکہ طور پر یہ سٹارٹپ شروع کیا گیا اور امید ہے کہ آیندہ تین سال میں مختلف شہروں میں اس کی شاخیں قائم کی جائیں گی اور تین ہزار کاروں اور 1500 باكس کا بیڑا اس کاروبار سے منسلک کیا جائے گا۔
کرار بتاتے ہیں کہ
ملک کے بڑے اور شہروں میں اس کاوربار کی ابھی شروعات ہی نہیں ہوئی ہے۔ ان کا اسٹارٹپ پہلے مرحلے میں حیدرآباد کے بعد چنئی، بنگلور، گوا، نئی دہلی، ممبئی، پونے، چندیگڑھ، جےپور اور اودےپور جیسے مقامات پر اپنی شاخیں قائم کرےگا اور بعد میں کولکتہ بھونیشور، ناگپور، لکھنؤ اور شملہ جیسے شہروں میں پہنچا جائےگا۔
نبیل ٹراویلس کی دنیا میں تین دہائیوں کا تجربہ رکھتے ہیں، وہ بتاتے ہیں کہ یہ نیا کاروبار کئی معنوں میں گاہک اور تاجر دونوں کے لئے فائدہ بخش ہوگا۔ جن کو مہنگی کاریں اور بائک کا شوق ہے، لیکن کچھ دیر اس کو چلا کر دیکھنا چاہتے ہیں یاپھر اپنے دوستوں رشتہ داروں کے ساتھ کہیں جانا چاہتے ہیں، ان کے لئے یہ اسٹارٹپ کافی دلچست سہولتیں فراہم کرے گا۔
اشون جین کے مطابق ڈریون پک اپ سروس بھی دیگا۔ لوگ ایرپورٹ یا کسی اور مقام سے بھی اپنے لئَے کار منگا سکتے ہیں۔
..............................
کامیابی کی منزل تک پہنچنے والے ایسے ہی حوصلہ مند افراد کی کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے ’یور اسٹوری اُردو‘ کے فیس بک پیج پر جائیں اور ’لائک‘ کریں۔
کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔۔
حیدرآبادی چٹانوں کے زریعہ شعور بیدار کرتی آونی راؤ کی انسٹالیشنس
اپنا تو پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے... آرٹ کو عام لوگوں تک پہنچاتا ایک جوڑا