سرسوں کے کھیتوں میں گولف کھیلنے والا عالمی چمپئن

سرسوں کے کھیتوں میں گولف کھیلنے والا عالمی چمپئن

Friday October 16, 2015,

4 min Read

دو ہفتہ کے وقفہ میں وہ دو گولف ٹائٹل جیت چکا تھا۔ 17 جولائی 2015 کو اس نے ویک رسارٹ فاؤنٹین کورس، کیلی فورنیا میں مشہور آئی ایم جی(IMG,International Management Group)) اکیڈمی جونیئر ورلڈ گولف چمپئن شپ جیت لی‘ جہاں گزشتہ سال وہ دوسرے نمبر پر رہا تھا۔ 23 جولائی 2015 کے دن پھر اس نے لاس ویگاس میں جونیئر گولف کی آئی جے جی اے

(IJGA, International Junior Golf Academy)ورلڈ سٹار مقابلہ جیت کر اس سال کا دوسرا ٹائٹل حاصل کرلیا تھا۔

image


شبھم جگلان ‘ہندوستانی گولف کے ابھرتے ستارے! ہریانہ کے کھیت کھلیانوں سے دنیا کے مشہور ترین گولف کورس تک ان کے اس سفر کی کہانی انتہائی دلچسپ اور متاثر کن ہے۔

شبھم کی پیدائش 1 جولائی 2005 کو ہریانہ کے اسرانا (ضلع: پانی پت) گاؤں میں ہوئی۔ ان کا تعلق پہلوانوں کے خاندان سے تھا جبکہ والد دودھ کا کاروبار کرتے ہیں۔

شبھم کا گولف جیسا کھیل کھیلنا قسمت کا کھیل ہی کہا جائے گا۔ اسرانا گاؤں کے ایک این آر آئی (NRI)، کپور سنگھ نے اپنے گاؤں میں گولفنگ رینج تیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو کسی وجہ سے مکمل نہیں ہو پایا۔ واپس جانے سے پہلے وہ اپنے ساتھ لایا ہوا گولف کٹ شبھم کے والد کے پاس چھوڑ گئے۔

یہ ننھا سا کم سین کھلاڑی 5 سال کا شبھم یوں ہی گولف کٹ اٹھا ئے دن بھر گولف کی گیند کو گاؤں کے ارد گرد پھیلے ہوئے سرسوں کے کھیتوں میں ادھر سے ادھر اچھالتا پھرتا تھا۔ وہ اپنی کامیابی کا سہرا اپنے دادا کے سر باندھ تا ہے‘جبکہ اس نے خود اپنے طورپر تربیت حاصل کی تھی۔ البتہ اس کے دادا مسلسل حوصلہ افزائی کیا کرتے تھے۔ شبھم نے انٹرنیٹ پر یو ٹیوب پر گولف کے ویڈیوز دیکھ کر اس کھیل پر تکنیکی مہارت حاصل کی تھی۔

image


اس کی صلاحیت اور اس کا جنون دیکھ کر کرنال کے مدھوبن گولف کورس نے اسے اپنے یہاں پریکٹس کی خصوصی اجازت فراہم کی۔ گولف فاؤنڈیشن کیلئے نئی ذہانت کی تلاش کا کام کرنے والی گولف کوچ اور سابق ہندوستانی گولفر نونتا لال قریشی نے سب سے پہلے شبھم کی غیر معمولی صلاحیت اور ذہانت کو تاڑ لیا۔

شبھم اب دہلی میں رہ کر ایشئین گیمز گولڈ میڈلسٹ اور ارجن ایوارڈ یافتہ امت لوتھرا سے، جو گولف فاؤنڈیشن کے بانی بھی ہیں، گولف کی تربیت حاصل کر رہا ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں شبھم کی فطری صلاحیتوں کو پروان چڑھنے کا سنہری موقع فراہم ہوا‘ اور اس طرح یہ بچہ کرشماتی طورپرعالمی سطح کا گولفربن گیا۔

گولف کا یہ واحد ہونہارکھلاڑی اب تک کے اپنے کیریئر میں ملک و بیرون ملک کے 100 مقابلے جیت چکا ہے۔ ان میں نیویارک یو ایس کڈس چمپئن شپ اور نیوجرسی یو ایس کڈس چمپئن شپ، جسے اس نے سن 2012 میں جیتا تھا، شامل ہیں۔ لیکن سن 2013 میں ٹیلرمیڈ ادداس عالمی جونیئر گولف مقابلہ جیتنے کے بعد اس کے کیریئر میں اہم موڑ آیا، جس میں پہلے دو بار وہ دوسرے نمبر پر رہا تھا۔

2013 میں ہی این ڈی ٹی وی نے اسے نیو ٹیلنٹ کھلاڑی ایوارڈ پیش کیا اور پھر اسی سال اسے رہنماء ایوارڈ بھی حاصل ہوا۔

سویریانو بالیستیروس اور گیری پلیئر، جن سے ایک مرتبہ اس نے ملاقات کی تھی اس کے مثالی گولفر رہے ہیں۔ وہ ٹائگر ووڈس اور ہندوستانی گولفر شیو کمار کا بھی مداح رہاہے۔

نونتا لال قریشی کی طرف سے سات سالہ دیہی لڑکے کے طور پر دریافت کئے جانے کے بعد اس بچے نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ایک گمنام گاؤں کے سرسوں کے کھیتوں سے نکل کر دنیا کے سب سے زیادہ شاندار گولف کورسو تک اور معمولی گولف تربیت پٹیوں سے عالمی معیار کی تربیت کے مراکز تک، اس ہندوستانی گولف کھلاڑی نے اپنی منزل مقصودتک پہنچنے کیلئے طویل راستہ طے کیا ہے۔ اس لحاظ سے اسے بڑا ہی خوش قسمت کہا جائے گا کہ اس جگپال جگلان جیسے سرپرست میسر ہوئے، جو ہمیشہ اس کے ساتھ سفر کرتے ہیں اور اس کے کیڈی (یعنی کھلاڑی کے گولف کلب لے کر ساتھ چلنے والا) کی حیثیت سے اس کے ساتھ ہیں۔

گولف کی اہم ویب سائٹ گولفنگ انڈیا کے ساتھ بات چیت میں شبھم نے بتایا کہ اس کا مقصد دنیا کے عظیم ترین امریکی گولفر جیک نکلاؤس جیسی کامیابیاں حاصل کرنا ہے جیک نکلاؤس 18 بار دنیا کی سب سے اہم ترین مقابلیجیتنے والے گولفر ہے اور انہیں دنیا کا دائمی سب سے بڑا گولفر سمجھا جاتا ہے۔

فی الحال شبھم دہلی کے لکشمن پبلک اسکول میں چوتھی جماعت کا طالب علم ہے۔

FACE BOOK

کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

گڑگاؤں کا ایک اسٹارٹ اپ جواعتماد بحال کررہا ہے آٹو ورکشاپ کے ساتھ

کرناٹک ہی وہ ریاست ہے جہاں ہم سب سے زیادہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں: کمل بالی، ایم۔ ڈی۔ والوو انڈیا

معصوم بٹیا کے ساتھ رات کو گشت کرنے والی خاتون پولیس افسر کی کہانی

Share on
close