انو ویدیاناتھن... زندگی کے ہر کھیل میں ہر فن مولا خاتون

انو ویدیاناتھن... زندگی کے ہر کھیل میں ہر فن مولا خاتون

Tuesday November 10, 2015,

7 min Read

’ انو ویدیاناتھن ‘ کو آپ ایک کھلاڑی، کاروباری، ڈاکٹر یا پروفیسر کہہ سکتے ہیں، اِس کے علاوہ اُن کے کندھوں پر بیٹی، بیوی اور بہن کے ’تمغے ‘ بھی خوب سجتے ہیں ۔ مختصریہ کہ ’ انو ویدیاناتھن ‘کو کئی شعبوں اورمختلف محاذ پر کامیابی حاصل کرنے والی ایک ’ ہرفن مولا‘ خاتون کہا جا سکتا ہے ۔

image


کھلاڑی انو

انوکو شناخت اُس وقت ملی جب وہ ہندوستان میں ٹریننگ کرتے ہوئے ’ 'آئرن مین’ ٹرائتھلون ‘ Triathlon' مکمل کرنے والی پہلی خاتون بنیں۔ ’ ٹرائتھلون‘ بہت صبرآزما کھیل ہے، جس میں دراصل تین مختلف کھیل 3.8 کلومیٹر تیراکی، 180 کلومیٹر بائیکنگ اور 42.2 کلومیٹر کی دوڑ شامل ہیں ۔ انو اپنے کھیل میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر کے پہلی ہندوستانی خاتون بنیں جس نے ’ہاف آئرن مین ‘ورلڈ چیمپئن شپ کے لئے ’ کوالیفائی‘ کیا، ساتھ ہی وہ واحد ایشیائی خاتون بھی تھیں جنہوں نے’ 'الٹرامین ڈِسٹینس ایونٹ‘ بھی مکمل کیا ۔

انو کی کھیلوں کے تئیں دلچسپی بچپن سے ہی بڑھ گئی تھی، وہ بنگلور میں اپنے گھر بسویشورنگر سے اسکول ملّیشورم تک سات کلومیٹرسائیکل سے جاتی تھیں۔ اُن کی تیراکی کی مشق گرمیوں کی چھٹیوں میں اُس وقت ہوئی، جب وہ تمل ناڈو کے ایک گاؤں میں اپنے آبائی گھر گئیں ۔ وہاں وہ گھر کے قریب ایک حوض میں تیرتی تھیں ۔ اور انہوں نے دوڑنا ،کالج میں کمپیوٹر سائنس پڑھتے ہوئے شروع کیا۔

لیکن اُن کی کامیابیوں کا سب سے بہترين حصّہ یہ ہے کہ انو ہمیشہ خود کو تحریک دیتی رہیں اورہر کام اپنی دلچسپیوں کے عین مطابق کرتی رہیں ۔ اُن پر کبھی بھی ’ 'کارکردگی کا دباؤ‘ نہیں رہا۔

انو کہتی ہیں ’’میرا بچپن بالکل عام سا تھا اور میرے والدین بہت محنت کش تھے ۔ میَں بچپن میں پڑھاكُو تھی لیکن میَں نے کبھی کلاس کی پرواہ نہیں کی ۔ لیکن مجھے اپنی تعلیم پر فخر ہے کیونکہ میَں نے اپنی صلاحیتوں کو وہیں پہچانا۔‘‘ ڈاکٹریٹ حاصل کرنے کے لئے انجینئرنگ کا انتخاب کرنا اور’ ایتھلیٹ‘ بننا، واضح کرتا ہے کہ انو کی کہانی خالص طور پرایک آزاد ذہن اور مضبوط قوّتِ ارادی کی حامل خاتون کی کہانی ہے ۔ لیکن یہ باتیں مختلف مراحل میں واقع ہوئی ہیں اور انو وضاحت کرتی ہیں کہ وہ کوئی ’سُپر ویمن‘ نہیں ہیں ۔ انو بتاتی ہیں ’’میں نے اپنی پی ایچ ڈی اور اسپورٹس ایک ساتھ مکمل کئے ۔ مجھے ایک ہی وقت میں بہت سی چیزوں میں بہترین کارکردگی کے لئے پیشہ ورانہ تربیت نہیں دی گئی تھی۔ کسی بھی شعبےمیں عمدہ کارکردگی کے لئے آپ کوسخت جانفشانی کرنی پڑتی ہے، جس چیز پر آپ کی توجہ مرکوز ہے اُس سے آپ کو کوئی بھی دُور نہیں کر سکتا۔ ‘‘انو تسلیم کرتی ہیں کہ وہ ہر کام بہت باقاعدگی اور با اصول ڈھنگ سے کرتی ہیں اور یہ انہیں کسی بھی کام میں زیادہ سے زیادہ کامیابی حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے ۔‘‘ ہردِن مجھے پتہ ہوتا ہے کہ مجھے کیا کرنا ہے اور میں بغیر کسی شکایت کے وہ کرتی ہوں ۔ کوئی بھی کام اور اُسے کرنے کے طریقوں کے تعلق سے آپ کی ترجیحات واضح ہونی چاہئیں ۔‘‘

’ٹائمیکس‘ اُن کے ساتھ منسلک ہے اور انو اِس طرح کی سرمایہ کاری پر فخر کرتی ہیں ۔ وہ بتاتی ہیں ’’میں انہی کے ساتھ حصّے دار بنتی ہوں جو کچھ قیمت دے سکتے ہیں اور کچھ لے سکتے ہیں، جس سے میں دباؤ محسوس نہیں کرتی ۔ انو یہ بھی تسلیم کرتی ہیں کہ اگر آپ ذاتی طور پر کچھ کرنا چاہتے ہیں تو آپ راستہ تلاش کرلیتے ہیں اور آپ کوہمیشہ غیروں کی مدد کا منتظر نہیں رہنا چاہئے ۔ اگر آپ لگن اور محنت سے اپنے کام میں لگے ہیں تو شہرت، دولت اور مدد ، بعد میں اپنے آپ آئے گی ۔ ’’ میرے لئے وہ لمحات فخر کے ہوتے ہیں جب نوجوان نسل مجھے لکھتی ہے کہ میَں اُن کی ’محرّک‘ ہوں اور میری کہانی سے انہیں مدد ملی ہے ۔ یہ بہت بڑی بات ہے ۔‘‘

’ ٹرائتھلون ‘ سکھانے کے لئے مرکز کھولنے کے جواب میں انو کہتی ہیں کہ’’ ٹرائتھلون کے تعلق سے میَں اپنا کام کرکے شروع سے ہی لوگوں میں ایک طرح کی بیداری پھیلا رہی ہوں ۔ میرا خیال ہے کہ اگر آپ اپنے کام پر توجہ دیتے ہیں تو قطعی طور پر اس کے مثبت نتائج نکلتے ہیں۔ میں یہاں کوئی سماجی انقلاب لانے کے لئے نہیں بیٹھی ہوں، کیونکہ ایسی صورت میں آپ اپنے لئے شکست کا انتخاب کر رہے ہوتے ہیں۔‘‘ انو کی خواہش اُن لوگوں کو متعلقہ اسباب فراہم کرنے کی ہے جو’ ٹرائتھلون‘ کے تئیں بیداری بڑھانے اور اس کے لئے لوگوں کو تیار کرنے کے خواہاں ہیں ۔

کاروباری خاتون انو

انو بنگلور میں واقع اِنٹلیکچوؤل پراپرٹی کمپنی ’پیٹ این مارکس‘ 'PatNMarks' کی بانی بھی ہیں ۔ 2001 میں اس کمپنی کی بنیاد رکھنے والی انو کہتی ہیں کہ ’’زندگی اچھّی اور آسان ہے لیکن بازار مشکل ہے ۔ اِنٹلیکچوؤل پراپرٹی یا دوسرے لفظوں میں کہانی، اسکرپٹ، شاعری ، آرٹ، پینٹنگ یا ڈیزائن جیسی ذہنی تخلیق کرنے والے فنکاروں کی دانشورانہ اِملاک کے بارے میں عام لوگوں کو سمجھانا ہمارا ابتدائی چیلنج تھا لیکن آج قلمکا اور فنکار سمجھدار اور محنتی ہیں ۔ 12 لوگوں کی ٹیم 'PatNMarks' کے بنگلور، چنئی اورٹیکساس کے شہر آسٹن میں آفس ہیں۔


image


انو کہتی ہیں کہ کھیل اور PatNMarks میں کام کے اصول و قواعد ایک جیسے ہیں ۔’’میرا کھیل بار بار دہرایا جانے والا ایک ایسا عمل ہے جس میں نظم و ضبط چاہئے جو زیادہ جگہوں پر نہیں ملتا ۔ جیسے کہ کاروبار کے معاملے میں ہوتا ہے کہ آپ تین سال کام کریں تب کہیں جاکر تھوڑی سی فنڈنگ آپ کو ملتی ہے ۔ کھیل اپنی توانائی کو منضبط کرنے کے بارے میں ہیں ۔ یہ آسان نہیں ہے لہٰذاآپ مسلسل مشق کرتے رہتے ہیں ۔

’ اِنٹلیکچوؤل پراپرٹی‘ کی جانب ہرفن مولا خاتون انو کا رجحان اپنے والدین کی وجہ سے ہوا ۔ انو کی ماں ’ الامیلو‘ ویدیاناتھن '’پیٹنٹ اٹارنی‘ کی حیثیت سے حکومت ہند میں '’سیکنڈ رجسٹرار‘ تھیں ۔ انو مانتی ہیں کہ ناموافق حالات میں تعلیم حاصل کرکے اُن کی ماں کا ایک اعلیٰ مقام پر پہنچنا بہت بڑی بات تھی ۔

انو 'PatNMarks' میں بزنس ڈیولپمنٹ اور کسٹمر ریلیشن کے شعبے سنبھالتی ہیں اور اپنے کام کے معاملے میں اعداد و شمار سے زیادہ معیار پر توجہ دیتی ہیں۔

منفی خیالات سے دُور رہیں

اتنی کامیابیوں کے بعد بھی انو کے رویے اور برتاؤ میں انتہائی سادگی ہے۔ انو کہتی ہیں ’’محفوظ راہیں اور عورتوں کا احترام ملک پر کسی بھی کھیل اورکاروبارسے زیادہ مثبت اثرات مرتب کرے گا۔ کاروبار کو وہی سمجھنا چاہئے جو وہ ہے ۔ اگر آپ کے اندر ہمّت اور حوصلہ ہے تو اچھا پروڈکٹ بنائیں اور پھر اس سے فائدہ اٹھائیں ۔ اگر یہ کام نہیں کر پائے تو آپ کے پاس دوسرا منصوبہ ہونا چاہئے ۔‘‘


image


گھر میں اپنا زیادہ تر وقت پڑھنے اور کھانے بنانے میں گزارنے والی انو مشورہ دیتی ہیں ’’ہم جیسے متوسط طبقے کے خاندان سے آنے والے لوگوں کو اپنی روزی روٹی کا انتظام پہلے کرنا چاہئے ۔ آپ کو زندگی میں جو چاہئے اُسے آپ کو حاصل کرنا ہوگا ۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ منفی سوچ اور منفی لوگوں سے دُور رہیں ۔ ٹی وی کا شور اور منفی خیالات میرے گھر سے دُور ہی رہتے ہیں۔

یہ کہانی انو کی ماں سے بات کئے بغیر مکمل نہیں ہوتی، جو انو کیلئے تحریک و ترغیب کا ذریعہ رہی ہیں ۔ اُن کی ماں’ الامیلو‘ ویدیاناتھن اپنی بیٹی پرناز کرتے ہوئے کہتی ہیں ’’انو اپنے والد کی طرح روزانہ مصروف رہتی ہے، وہ زندگی میں کیا چاہتی ہے اور کیا نہیں چاہتی اِس سے بخوبی واقف ہے۔ میں ہمیشہ چاہتی تھی کہ کھیل کے میدان میں حاصل کی گئی کامیابیاں انو کو مردوں کےمقابلے احساسِ برتری میں مبتلا نہ کر دیں۔ انو نے جو حاصل کیا ہے وہ اُس کی اپنی محنت ہے ۔ مجھے کھیل کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے تو اُسے کس طرح گائيڈ کر سکتی تھی؟ مجھے کئی سال لگ گئے یہ سمجھنے میں کہ ایک کھلاڑی کے طور پر اس کی کامیابیاں کتنی بڑی او رکس قدر اہمیت کی حامل ہیں۔‘‘