اردو کے بیسٹ سیلرناول نگار رحمٰن عبّاس کا ' روحزِن' اب ہندی اور انگریزی میں بھی شائع ہوگا
پبلشر’ممبا بُکس، انڈیا‘ نے رحمٰن عبّاس کے نئے اُردو ناول ’روحزِن‘ کی اشاعت کے حقوق20لاکھ روپئے میں خرید لئے.... جشنِ’ ریختہ‘ میں 14؍فروری 216کو ہوئی ناول کی رسمِ اِجراء...اُردو کے علاوہ ہندی اور انگریزی میں بھی شائع ہوگا ’ روحزن‘ ...ہندوستان کی تمام زبانوں میں ناول کے تراجم کا منصوبہ
کبھی کبھی حقیقت، افسانے سے زیادہ دلچسپ ہوتی ہے ... اور یہ بات سچ ثابت ہوئی ہے رحمٰن عبّاس کے معاملے میں ۔رحمٰن عبّاس کون؟ اُردو ادب کے قارئین کو شاید یہ بتانے کی ضرورت نہیں ۔ اُردو ناول کی دنیا میں اب یہ ایک معروف نام ہے۔اُردو زبان کے تعلق سے مایوس کُن باتیں کرنے والوں کو گزشتہ دنوں اِس خبر نے انگشت بہ دنداں کرد یا کہ ایک پبلشر’ممبا بُکس، انڈیا‘ نے رحمٰن عبّاس کے نئے اُردو ناول ’روحزِن‘ کی اشاعت کے حقوق20لاکھ روپئے میں خرید لئے ہیں۔رحمٰن کے مطابق اُن کے اِس ناول کی رائلٹی کے طور پر یہ خطیر رقم پبلشر ’ممبا بُکس‘ نے طئے کی ہے جو کہ یہ ناول اُردو، ہندی اور انگریزی میں شائع کرے گا اور اِس کے ساتھ ہی یہ اشاعتی ادارہ ہندوستان کی دیگر زبانوں میں اِس ناول کے حقوق فروخت کرنے کا مجاز ہوگا۔اس سلسلے میں معاہدے کی پیشگی رقم کے طور پر ’ممبا بُکس‘ نے رحمٰن کو ایک لاکھ روپے کا چیک پیش کیا ہے ۔شاید یہ پہلا اُردوناول ہےجس کی اشاعت سے قبل ہی خریداری کے لئے میڈیا میں اشتہارات کے ذریعےآن لائن بُکنگ کی سہولت دی گئی اور اس سلسلے میں حوصلہ افزا نتائج بھی سامنے آئے۔قابلِ ذکر ہے کہ اِس سے قبل رحمٰن کے صرف تین ناول ہی شائع ہوئے ہیں اور ’روحزِن‘ اُن کا چوتھا ناول ہے ۔
رحمٰن عبّاس کا پہلا ناول’ نخلستان کی تلاش‘ سن2004میں شائع ہوا تھا۔ اُردو دنیا میں اِس ناول پر فحاشی کا الزام لگا۔ ناول میں موجودہ دور کے ایک نوجوان لڑکے اور لڑکی کی داستانِ عشق کھُلے اور بے باک انداز میں بیان کی گئی تھی۔ اِس سلسلے میں اظہارِ خیال کی آزادی کی حدود پر سوال اٹھائے گئے، خوب ہنگامہ برپا ہوا اور تنازعہ اِس حد تک بڑھا کہ رحمٰن عبّاس کو جیل تک جانا پڑا اور انہیں کالج میں لیکچررکی ملازمت سے برطرف کرنے کے احکامات صادر ہوگئے۔حالانکہ رحمٰن عبّاس کے مطابق بعد ازاں انہیں متبادل ملازمت کی پیشکش بھی کی گئی تھی جسے مصلحت اندیشی کے تحت رحمٰن نے قبول نہیں کیا۔
مخالف حالات سے رحمٰن قطعی دل برداشتہ نہیں ہوئے۔ ملازمت سے برطرف ہونے کا غم بھی وہ مسکرا کر سہہ گئے اور جرأت مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے مخصوص انداز میں ناول نگاری کرتے رہے۔2009میں اُن کا دوسرا ناول’ ایک ممنوعہ محبت کی کہانی‘ اور سال2011میں تیسرا ناول ’ خدا کے سائے میں آنکھ مچولی‘ منظر عام پر آئے۔ تیسرے ناول پر انہیں مہاراشٹر ساہتیہ اُردو اکیڈمی کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا جوکہ چار سال بعد ملک کےمخصوص سیاسی حالات کے احتجاج میں انہوں نے واپس کر دیا تھا۔انگریزی روزنامہ ’ہندو‘ نے اسی تعلق سے ایک بار لکھا تھا کہ’کنٹروورسی رحمٰن عباّس کے لئے نئی چیز نہیں ہے!‘
فی الحال ممبئی کے ایک ادارے ’ایس ایف جی‘ میں ریسرچ آفیسر کی حیثیت سے کام کرنے والے رحمٰن عباّس کا یومِ پیدائش30جنوری1972 ہے۔ انہوں نے بامبے یونیورسٹی ممبئی سے اُردو اور انگریزی میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کی ہے ۔ناول نگاری کے علاوہ انہوں نے اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں میں چند افسانے بھی لکھے ہیں۔ لیکن بہت جلد رحمٰن کو اندازہ ہوگیا کہ افسانہ اُن کی منزل نہیں۔اور اس کے ساتھ ہی ہمیشہ کچھ ’ناول‘ یعنی نیا سوچنے اور کرنے والے اختراع پسند رحمٰن ناول نگاری کی طرف اس شدّت سے مائل ہوئے کہ پھر پلٹ کر نہیں دیکھا۔یکے بعد دیگرے اُن کے ناول منظر عام پر آنےلگے۔
رحمٰن کے گزشتہ ناول پڑھنے کے بعد یہ واضح ہوجاتا ہے کہ اُن کے ہر ناول کا مرکزی خیال داستانِ عشق یا ’لو اسٹوری‘ پر مبنی ہوتا ہے۔دنیابھر کے محبت کرنے والے نوجوان لڑکے لڑکیوں کے لئے ۱۴؍ فروری کا دن بڑی کشش اور اہمیت رکھتا ہے اوراِس سال ۱۴ ؍فروری کو ’جشنِ ریختہ ‘میں رحمٰن عبّاس کے ناول ’روحزن ‘ کی رسم اجرا اُردو ادب کی نامور شخصیات کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔
ممبئی کے شاعرشمیم عباس جو کہ اشاعت سے قبل ہی یہ ناول پڑھ چکے ہیں، انہوں نے ’روحزن‘ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زبان و بیان کے لحاظ سے یہ ناول رحمٰن عبّاس کے پچھلے تین ناولوں کے مقابلے سب سے بہتر ہے ۔ یہ ناول ممبئی کی زندگی کا گہرا شعور پیدا کرتا ہے اور قاری کو باندھے رکھتا ہے۔پاکستانی افسانہ نگار آصف فرخی نے کہا کہ میں نے رحمٰن عبّاس کے سابقہ تینوں ناول پڑھے ہیں اور اس کی روشنی میں میَں اس ناول کو پڑھنے کا متمنی ہوں۔ ناول پڑھنے کے بعد میَں’ روحزن‘ پر بات کروں گا۔ محمد حمید شاہدنے کہا کہ رحمٰن عبّاس ادبی معاملات میں کھُل کر اور سنجیدگی سے اظہار رائے کرتے رہے ہیں اور یہ فکشن کے لئے ضروری ہے۔ میَں’روحزن‘ کا استقبال کرتا ہوں۔
رحمٰن عبّاس نے ناول کے عنوان پر اٹھائے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’روحزن‘ نیا لفظ ہے، یہ دراصل’روح‘ اور حزن‘ کا مرکب ہے، جس کے تلفظ کا تعین میَں نے قارئین پر چھوڑ دیا ہے۔ البتہ میں یہ بتا سکتا ہوں کہ اس ناول کو لکھنے میں مجھے تین سال لگے ہیں اور ممبئی کی زندگی کی آنچ کے ساتھ ساتھ محبت کی کہانی اس ناول کا محور ہے اور اس کی مکمل قرأت کے بعد ہی لفظ’ روحزن‘ کے معنی آپ پر منکشف ہو سکتے ہیں۔ ‘‘
رحمٰن عبّاس نے بتایا کہ ’روحزِن کے۴۰۰ صفحات ‘ میں انہوں نے ممبئی شہر کی تاریخ سیمٹنے کی کوشش کی ہے ۔پتہ نہیں یہ حُسنِ اتفاق ہے یا منصوبہ بندی، کہ یہ ناول ممبئی کے پس منظر میں لکھا گیا ہے جبکہ ناول کے پبلشر ہیں ’ممبا‘ بُکس، اور یہ بھی غور طلب ہے کہ ممبئی شہر کا نام ’ممبا‘ دیوی کی مناسبت سے ممبئی رکھا گیا ہے ۔
جد و جہد کے سفر سے کامیابی کی منزل تک پہنچنے والے ایسے ہی حوصلہ مند افراد کی کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے
’یور اسٹوری اُردو‘ کے FACEBOOK پیج پر جائیں اور ’لائک‘ کریں۔
یہ دلچسپ کہانیاں بھی آپ کو ضرور پسند آئیں گی۔
بچّوں کے رسالے ’ گُل بوٹے‘ اور اس کے مدیر فاروق سیّد کی کہانی
سیاحت سے معاشی استحکام کیلئےسرکاری اور نجی شعبوں میں ہم آہنگی ضروری