پوجا گاﺅں کا مسیحا... دیوی پرساد مہرنہ
اڑیسہ کے جگت سنگھ پور ضلع کی نرادھنگ گرام پنچایت کا پوجا گاﺅں ملک کے لئے مثال بن گیا ہے ۔گاﺅں کے لوگوں نے مہم چلا کر ہر گھر میں ٹوائلٹ بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔یونیسیف کے توسط سے اس گاﺅں اور گرام پنچایت کو دیکھنے اور وہاں کے لوگوں سے بات کرنے کا موقع ملا ۔اس پوری تحریک میں ایک ایسا شخص دکھائی دیا جس کی زندگی سی روشنی لے کراپنے علاقہ و گاﺅں کوکئی لوگ ترقی کی راہ پر لے جا سکتے ہیں ۔ اسی خیال نے اس کی کہانی سنانے پر مجبور کیا ۔ وہ ہے دیوی پرساد مہرنہ نرادھنگ پنچایت کا سرپنچ ۔
بات 1999کی ہے جب دیوی پرساد مہرنہ کو اپنے من کا کام کرنے کا موقع ملا ۔ اس وقت اڑیسہ میں سائیکلون آیا تھا ۔دس کلومیٹر تک سمندر کا پانی بھر گیا تھا۔ اس سے بیس ہزار لوگ مرے اور کتنے ہی بے گھر ہو گئے تھے کئی لوگوں کا سب کچھ اجڑگیا تھا ۔ دیوی پرساد نے اس وقت گریجوئیشن کے دوسرے سال کا امتحان دیا تھا ۔ وہ اپنی پڑھائی چھوڑ کر پوری طرح لوگوں کو آباد کرنے ، ریلیف تقسیم کرانے اور سرکار سے مدد دلانے میں لگ گئے ۔ کئی مرتبہ انہیں سرکاری افسران کی بدعنوانیوں سے بھی لڑنا پڑا ۔ عوامی خدمت کو انہوں نے اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا۔ اس دھن میں وہ اپنی پڑھائی بھی مکمل نہ کر سکے ۔
سماجی خدمت کا جذبہ ان میں کیسے پیدا ہوا، اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ۔۔
جب وہ پُری ضلع کے ستیہ وادی ہائی اسکول میں پڑھتے تھے اس وقت وہ اپنے آس پاس کے لوگوں میں غربت ، خراب صحت ، بے کاری، بے روزگاری اور چھوٹی چھوٹی چیزوں کوحاصل کرنے کے لئے جد وجہد کرتے ہوئے دیکتے تو بہت دکھی ہوتے تھے ۔اسی وقت سے وہ یہ سوچنے لگےتھے کہ بڑے ہوکر سماج کی بھلائی کےلئے کام کریں گے ۔ ان سے جب بھی کوئی پوچھتا کہ بڑے ہوکر کیا بننا چاہتے ہو تو وہ یہی کہتے کہ میں سماج کے لئے کام کرنا چاہتا ہوں ۔
دیوی پرساد 5 فروری 1973کو نرادھنگ میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد ادی کاندا مہرنہ کسان تھے وہ بچن سے ہی اپنی بہن مالتی مہرنہ کے ساتھ رہے ۔ ان کی تعلیم و تربیت ان کی بہن کی نگرانی میں ہی ہوئی ۔ مالتی مہرنہ نے سماجی کاموں کے لئے ہمیشہ ا ن کی ہمت افزائی کی ۔ اس کے نتیجہ میں دیوی پرساد 2012میں نرادھنگ گرام پنچایت کے سرپنچ چنے گئے ۔اس میں پانچ گاﺅں آتے ہیں ۔ بھارت سرکار نے جب سوچھ بھارت مشن کی شروعات کی تو دیوی پرساد پہرنہ نے آگے بڑھ کر اس پہل کا استقبال کیا ۔
انہوں نے اپنے گرام پنچایت کے پوجا گاﺅں کواو ڈی ایف یعنی کھلے میں رفع حاجت سے آزاد گاوں محض تین ماہ میں بنا دیا۔ اس گاﺅں کو ملک کا پہلا او ڈی ایف گاﺅ ں ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ۔ یکم اپریل 2015کو اڑیسہ دِوس کے دن اس گاﺅں کو سرکار کے حوالے کیا گیا ۔
گاﺅں میں 74خاندان رہتے ہیں ۔ راستے پکے اور صاف ستھرے ہیں جس میدان میں یہاں کے لوگ رفع حاجت کرتے تھے اسے اسمرتی پارک بنا دیا گیا ہے ۔ دیوی پرساد کا نعرہ ہے سوچھتا سے ایکتا، ایکتا سے اقتصادی ترقی ۔ گاﺅں کے لوگوں خاص طور پر عورتوں میں صاف صفائی کا جذبہ پیدا کرنا ان کا بڑا کارنامہ ہے ۔تبھی تویہاں کے لوگ مہینہ میں دو دن نالی ، سڑک آس پاس کے جھاڑ جھنکاڑ سب کی صفائی کرتے ہیں ۔ گاﺅں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب سے صفائی کا یہ سلسلہ شروع ہوا ہے تب سے یہاں مچھر بھی کم لگتے ہیں۔
نرادھنگ گرام پنچایت میں ایک اور گاﺅ ں ہے جیرا ۔ جیرا میں 160خاندان رہتے ہیں ۔یہاں دیوی پرساد کی ہمت افزائی پر خواتین نے 30جنوری کو گاندھی دِوس کے موقع پر جیرا مہیلا منچ بنایا۔ مہیلا منچ کی صدرلیلی پریدا نے بتایا کہ ہم گاﺅ ں کی صاف صفائی کا کام کرتے ہیں۔ لوگوں کو سرکاری اسکیم کا فائدہ اٹھا کر ٹوئلٹ بنانے کی طرف متوجہ کرتے ہیں ۔ہماری کوشش سے گاوں کے لوگوں نے اپنے گھروں میں بیت الخلا تعمیر کی ہے۔
صرف بیس فیصد گھر ایسے ہیں جہاں بیت الخلاء بنانا باقی ہے یکم جون تک یہ گاﺅں او ڈی ا یف ہو جائے گا ۔ ہم نے سوابھیان ریلی نکالی تھی۔ سرپنچ کے ساتھ مل کر گاﺅں کے ڈیولپمنٹ میں ہاتھ بٹاتے ہیں ۔پہلے اس منچ میں کچھ ہی عورتیں شامل ہوئی تھیں لیکن اب 80عورتیں اس کی ممبر ہیں مرد بھی اب ہماری بات پر دھیان دیتے ہیں ۔منچ کی ممبرانا پورنا برال نے اس منچ کا مقصد سوچھتا سے ایکتا اور ایکتا سے معاشی ترقی بتایا ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ جو لوگ سرکار کی زمین پر رہ رہے ہیں وہ ٹوئلٹ کیسے بنائیں گے ،منچ کی سکریٹری وجے لکشمی لینکا نے بتایا کہ سرکار نے اس پر بیت الخلاءبنانے کی اجازت دی ہوئی ہے ۔ سرکار کی زمین پر بنے بیت الخلاءکے لئے بھی سرکار سبسڈی دے گی ۔
2019 تک سرکارکا پورے ملک کو کھلے میں رفع حاجت سے نجات دلانے کا منصوبہ ہے ۔ اس کے لئے اڑیسہ میں 1778624ٹوئلٹ سالانہ، 148219ماہانہ ، 4941 ہر دن 206ہر گھنٹے اور چار ٹوئلٹ ہر منٹ میں بنانے ہوں گے۔ اگر دیوی پرساد مہرنہ کی طرح ہر گرام پنچایت کا سرپنچ اپنے گاوں کوتین ماہ میں اوڈی ایف کھلے میں رفع حاجت سے نجات دلاسکے تو یہ ناممکن کام ممکن ہوسکتا ہے۔
کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے ’یور اسٹوری اُردو‘ کے فیس بک پیج پر جائیں اور ’لائک‘ کریں۔
کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
جنون اورترقی کے درمیان لذیذ کھانوں کے لئے طویل قطار