'اويورومس رلیشن شپ موڈ' کی مدد سے غیر شادی شدہ جوڑے بھی بک کرا سکتے ہیں ہوٹل میں کمرے
ایک نوجوان جوڑے سنیل اور امرتا کے لئے شہر سے باہر کہیں چلنا، کافی پریشانی والی بات تھی۔ خاص طور پر جب وہ کہیں رکنے کے لئے ہوٹل کا کمرہ بک کرانا چاہتے تھے۔ اس سے پہلے کہ کوئی ان کو مختلف ہوٹلوں کے گروپ یا پلیٹ فارم کے بارے میں بتائے۔ یہاں پر ہم ایک بات واضح کردیں کہ سنیل اور امرتا شادی شدہ نہیں ہیں۔
ہندوستان میں غیر شادی شدہ جوڑوں کے لئے ہوٹل میں کمرہ لے کر رہنا آج بھی غلط سمجھا جاتا ہے، کیونکہ مورل پولیسنگ کے طور پر ہوٹل اسٹاف کے لیے یہ غیر معمولی واقعہ ہوتا ہے۔ اس لیے کئی بار وہ پوچھتے ہوئے مل جائیں گے کہ "معاف کیجئے گا، کیا آپ شادی شدہ ہیں؟" "ان کے گلے میں مگلسوتر کیوں نہیں ہیں"، "کیا میں آپ کا آئی كارڈ دیکھ سکتا ہوں تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ آپ شادی شدہ ہیں؟" یہ کچھ ایسے پرانے سوال ہیں اور ان سوالات کی فہرست لامتناہی ہو سکتی ہے۔
شادی سے پہلے جنسی کے تعلقات کے تئں لوگوں میں مخالف خیالات کا نتیجہ ہے کہ اگر کوئی غیر شادی شدہ جوڑہ رات بھر کے لئے کمرے کرایہ پر مانگتا ہے تو زیادہ تر لوگوں کی تيوريا چڑھ جاتی ہیں۔ 'اسٹے انکل' اسٹارٹپ نے اس تعلق سے نئی شروعات کی تھی، تاکہ ایسے افراد کو کمرے کارئے پر مل سکیں۔ اس کے بعد حال ہی میں اويو رومز نے اپنے پلیٹ فارم پر 'ریلیشن موڈ' کا آغاز کیا ہے۔
'غیر شادی شدہ جوڑوں کے لئے کوئی کمرہ نہیں ہے' کچھ ہوٹلوں کے یہ ٹیگ ہٹانے کی کوشش میں اٹھایا گیا یہ ایک قدم ہے۔ اويو رومز ریلیشن موڈ میں آپ کو ایسے ہوٹلوں کی فہرست مل جائے گی جہاں پر غیر شادی شدہ جوڑے آسانی سے ٹھہر سکتے ہیں۔ یہ ہوٹل غیر شادی شدہ جوڑوں کو اپنا شناختی کارڈ دکھانے کے بعد بغیر کسی پریشانی کے رہنے کی سہولت دیتے ہیں۔
اويو کے ڈیلپمنٹ افسر كوی كروت کا کہنا ہے کہ ہم نے گزشتہ کچھ وقت سے مہمانوں سے ملے فیڈبیک کے بعد اس بات کا تجزیہ کیا کہ آخری لمحات میں ایسے جوڑوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ ان کے لئے ہوٹل، جن پالیسیوں پر عمل کرتا ہے، اس کی معلومات نہیں پہنچ پاتی۔ اس کے بارے میں كوی كروت نے یور اسٹوری کو تفصیل سے بتایا، انہوں نے کہا کہ "ہم اپنے شراکت داروں کا احترام کرتے ہیں، لیکن ساتھ ہی ہم یکساں طور پر اپنے کے مہمانوں کے لئے بھی مصروف عمل ہیں۔ اس لیے ہماری ٹیم نے اس پر کام کیا اور اس مسئلہ کو دور کرنے کی کوشش کی اس کے لئے ہم نے ٹیکنالوجی کی مدد لی۔ ملک میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے جو ہوٹلوں کو ایسے غیر شادی شدہ مہمانوں کے استقبال کرنے سے روکتا ہو، یا پھر ایسے لوگوں کو ٹھہرنے کی اجازت نہیں ہوتی، جو اسی شہر کے رہنے والے ہوں جس شہر کے ہوٹل میں وہ کمرہ لینا چاہتے ہیں۔ "
باوجود اس کے کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ان کے ہوٹل میں کون لوگ ٹھہرے اور کون نہیں اس کا منتخب وہ خود کریں۔ تاہم ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں شفافیت بنائے رکھنا چاہتے ہیں۔ ساتھ ہی ایسے مہمان جوڑوں کے لیے یہ پتہ لگانا آسان ہو کہ کون سا ہوٹل انہیں مناسب شناختی کارڈ دکھانے کے بعد رکنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس لئے انہونے اپنی ویب سائٹ اور کمپنی کے اپلی کیشن پر ایسے ہوٹلس کی فہرست جاری کی ہے۔
ایپ 'مائی اکاؤنٹ' میں جا کر 'ریلیشن موڈ' خصوصیت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ كوی كروت کا خیال ہے کہ وہ 'اسٹے انکل' سے الگ کوئی مختلف نظام کھڑا کرنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں۔ اس بارے میں وہ تفصیل سے بتاتے ہیں کہ "ایک گاہک مرکوز کاروبار کے طور پر ہم ایسے مسائل کو پہچان کر ان کا حل ڈھونڈ رہے ہیں، جن کا اثر ہمارے تجربے پر پڑ سکتا ہے۔ ہمارا وعدہ ہے کہ اويو ہر کسی کے لئے ہے اور اس لانچ کے بعد ہمیں یقین ہے کہ ایسے جوڑے بھی بغیر کسی دقت کے یہ جان پائیں گے کہ کون سے ہوٹل ان کے لئے رہنے کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ "
ٹیم کا دعوی ہے کہ غیر شادی شدہ جوڑوں کی مدد کے لیے اويو 100 شہروں میں کمرے فراہم کرتا ہے اور آج کے دن 60 فیصد انوینٹری ایسے جوڑوں کے لئِے بہتر پائے گئے ہیں۔ یہ تمام بڑے شہروں کے علاوہ چھٹیوں میں گھومنے والی جگہوں پر اپنی خدمات دیتے ہیں۔ فی الحال اويو 65 ہزار ساتھیوں کی مدد سے 200 شہروں میں 70 ہزار کمرے فراہم کرتا ہے۔
باوجود اس کے 'اسٹے انکل' اور 'اويو' کو نہ صرف مقامی سرکاری حکام بلکہ مقامی کمیونٹی کی مورل پولیسنگ سے بھی نمٹنا ہوگا۔ بھیڑ میں غیر شادی شدہ جوڑے کو ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر چلنا ہندوستانی تہذیب کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔ وہیں جب کوئی غیر شادی شدہ جوڑے ہوٹل کے کمرے کرایہ پر لیتا ہے تو مڈ-آئلینڈ جیسا معاملہ سامنے آتا ہے۔ جہاں اسی بہانے کی بنیادوں پر ممبئی پولیس نے کچھ لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔
تحریر- سندھو کشیپ